سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپس میں مشاورت کریں گے،اتفاق رائے ہوا تو آج ہی فیصلہ سنائیں گے، آج اتفاق رائے نہیں ہوتا توفیصلہ محفوظ سمجھیں بعد میں سنایا جائے گا۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 1973کے بعد سے 232ازخودنوٹس لیے،سپریم کورٹ نے اسٹیل مل نجکاری کالعدم قرار دینے کے بعد کرپشن پرازخودنوٹس لیا،ازخودنوٹس لیا تو اسٹیل ملز منافع میں تھی، سوموٹو سے آج تک اسٹیل ملز 206اب کا نقصان کر چکی ہے،جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ اس کارروائی کو سپریم کورٹ کیخلاف چارج شیٹ نہیں بنایا جا سکتا ۔
جسٹس منیب اختر نے کہاکہ اسٹیل مل کیس کا موجودہ کیس سے کیا تعلق ہے؟جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا قانون سازی کے وقت پارلیمان میں یہ بحث ہوئی تھی؟ابھی تک پارلیمان میں بحث کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پارلیمنٹ کی قانون سازی پر چارج شیٹ کا لفظ استعمال نہیں ہونا چاہیے،جسٹس منیب اخترنے کہاکہ ہمیں صرف پارلیمنٹ کے قانونی اختیار پر دلائل دیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جج سے زیادہ عرصہ وکیل رہا ہوں،ججز کو اچھا لگے یا براوکیل اپنے مطابق دلائل جاری رکھتا ہے۔
اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔