کراچی: شاہ فیصل میں زیر تعمیر مکان کی عمارت گر گئی،ہلاکتیں 5 ہوگئی،تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ایک اور غیر قانونی تعمیر کی جانے والی عمارت زمین بوس ہوگئی۔ شاہ فیصل کالونی 5 نمبر کے علاقے میں 40گز کے پلاٹ پر تیسری منزل تعمیر کی جارہی تھی۔ تعمیراتی کام کے دوران عمارت مزید بوجھ برداشت نہ کرسکی۔ عمارت گرنے سے 5 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے۔ زیر تعمیر عمارت میں 6 مزدور کام کررہے تھے،چار مزدوروں کو نکال لیا گیا ہے۔آخری اطلاعات تک دو مزدور ملبے میں دبے ہوٸے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گلیوں میں پھیری لگاکر بچوں کی چیزیں بیچنے والا ایک بوڑھا محنت کش بھی اس واقعے میں جاں بحق ہوگیا جو کچھ دیر سستانےکےلئے عمارت کے نیچے سائے میں بیٹھ گیا تھا۔ چار مزدور جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ تین زخمی ہونے والے مزدوروں کو طبی امداد کے لئے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ چالیس گز کے پلاٹ نمبر 1191 پرمبینہ طور پر غیر قانونی تعمیراتی کام کا جاری تھا کہ عمارت زمین بوس ہوگئی ۔ علاقہ مکینوں کے مطابق دو منزلہ عمارت انتہائی بوسیدہ تھی اس کے باوجود عمارت کے مالک نے تیسری منزل تعمیر کرنا شروع کردی حادثہ اس دوران پیش آیا جب 2 منزلہ عمارت پر تیسری منزل کی چھت ڈالی جا رہی تھی۔ پرانی عمارت تیسری منزل کا اضافی بوجھ برداشت نہ کرسکی اور پوری عمارت زمین بوس ہوگی۔
ریسکو اہلکاروں نے پہنچ کر مشینری کے زریعے عمارت کے ملبے سے جاں بحق 5 افراد کی لاشیں نکال لیں جبکہ زخمی ہونے والے 3 افراد ملبے سے نکلا گیاں۔عینی شاہدین کے مطابق واقعہ کے وقت آٹھ سے نو افراد عمارت میں موجود تھے ۔جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت ہوگئی ہے جن میں عبدالغفار، نصیر احمد اور محمد کاشف شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں محمد احمد، محمد عامر، محمد آصف اور محمد امیر شامل ہیں۔ زمین بوس ہونے والی عمارت میں ریسکو آپریشن رات گئے تک جاری رہا آپریشن میں پولیس ،رینجرز ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار، ریسکیو 1122 اور دیگر نجی اداروں کے رضاکاروں نے حصہ لیا ۔
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری اورنگران وزیراعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقرنے شاہ فیصل کالونی میں زیر تعمیر عمارت گرنے سے مزدوروں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے اس واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے رکن زاہد منصوری اور ٹاؤن کمیٹی ممبران نے ہنگامی دورہ کیا امدادی کاموں کام کا جائزہ لیا۔یو سی کے ذمہ دران اور کارکنان کی بڑی تعداد نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔