غزہ : حماس کے آپریشن ’’ طوفان الاقصیٰ ‘‘ میں 220 فوجیوں سمیت اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1300ہوگئی ہے۔ غزہ پر ہفتے سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1448 تک پہنچ گئی اور چھ ہزار 49 دوسرے زخمی ہوگئے ہیں۔ صہیونی فوج کی خوفناک بمباری میں مزید 393فلسطینی شہید ہوئے اور شہدا کی تعداد 1055 سے بڑھ کر 1448 ہوگئی۔ فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر تاریخی اور حیران کن حملے کے بعد اسرائیلی افواج کی مشتعل ہوکر ہفتے سے غزہ پر بمباری جاری ہے۔ چھٹے روز بھی جنگ جاری رہی۔ اسرائیلی طیاروں نے پمفلٹ گرا کر فلسطینیوں کو گھروں کو چھوڑنے کی دھمکی دی۔ ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مزید 4 پیرا میڈیکس شہید ہوگئے۔
اسرائیلی افواج بلاامتیاز رہائشی عمارتوں، خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنارہی ہیں اور معصوم فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ اسرائیل نے غزہ پر فاسفورس بموں کے بعد کلسٹر بموں کا بھی استعمال شروع کردیا۔ہسپتالوں میں ادویات ا ورجنریٹر کیلئے ایندھن بھی ختم ہوگیا ۔اسرائیل نے غزہ کی بندرگاہ پر کشتیوں کوبھی تباہ کرڈالا۔ جمعرات کو اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے مغرب میں پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی۔ غزہ میں اسرائیلی فوج نے 20 سے زیادہ مسجدوں کو شہید کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے عملے کے 11 ارکان بھی ہلاک ہوگئے ہسپتال بجلی سے محروم، ادویات ختم ہو گئیں غزہ میں تین لاکھ 40 ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں، خوراک، ایندھن اور ، پانی ختم ہورہا ہے
۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے 92 سہولت مراکز میں 2 لاکھ 20 ہزار فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں ۔ بے گھر فلسطینیوں کی تعداد 3 لاکھ 38 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی، بجلی، پانی اور خوراک کی ترسیل بند کرنے کے عمل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے شہریوں کی بقا کو خطرہ ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی سرحد کے قریب پیادہ فوج، بکتر بند، توپ خانہ اور تین لاکھ ریزرو فوجی بھیج دیے ۔ غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے زیادہ تر پانی اور بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں ۔ مسلسل اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینیوں کے لیے کوئی راہ فرار اور جان بچانے کے لیے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔