تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات نہیں ہوں گے،انوارالحق کاکڑ

اسلام آباد ، پشاور : نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے پاکستان کی سالمیت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے، ملک کی بہتری کیلئے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہو گا، شہداء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، افغانستان سمیت تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو واپس جانا ہو گا۔ وہ دورہ پشاور کے موقع پر ایوان صنعت و تجارت کے وفد اور میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ دورہ پشاور کے دوران پشاور چیمبر کی جانب سے نگران وزیراعظم کو روایتی پگڑی پہنائی گئی۔ نگران وزیراعظم نے کہا پاکستان کا خواب بڑا تھا اسکی تعبیر آسان نہیں، اس کیلئے ہر قسم کی قربانی دینا ہو گی، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ایک نسل کی قربانی دیکر ہم آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ کر سکتے ہیں، اس ملک کیلئے لوگوں نے اپنی جانیں دی ہیں تاہم کچھ لوگ ٹیکس دینے پر تیار نہیں ، حق اسمگلنگ مانگ رہے ہیں، مسائل کا حل بات چیت سے نکالیں گے، جنوبی وزیرستان سمیت ضم ہونے والے اضلاع میں کہیں گھروں کے گھر جلتے نہیں دیکھے، چیف سیکرٹری اور آئی جی اس حوالے سے حقائق پر مبنی رپورٹ دیں، جہاں ایسے واقعات ہیں شرپسند عوام کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو اس کا تدارک کریں گے،تحریک طالبان پاکستان سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، وہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ریاست پاکستان ان کیخلاف کارروائی کر رہی ہے، دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 17لاکھ رجسٹرڈ افغان پاکستان میں قیام پذیر ہیں، انہیں واپس نہیں بھیجا جا رہا تاہم غیر قانونی مقیم باشندوں کو اپنے ملکوں کو واپس جانا ہو گا، ہم اپنے مفاد میں فیصلے کریں گے، اپنی پالیسیوں کو ضرورت کے مطابق تبدیل کریں گے،نواز شریف عدالتی فیصلے کے تحت بیرون ملک گئے، وہ واپس لوٹیں گے تو قوانین کے مطابق نگران حکومت عمل کرے گی، الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے جس تاریخ کا تعین کرے گا ہم اس کے مطابق اپنی تیاری مکمل کریں گے، الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام جماعتوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات میں اپنے امیدوار دے، کسی رجسٹرڈ جماعت کو انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھ جا سکتا،فلسطین کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم سے رابطے میں ہیں ۔ وزیراعظم کی زیر صدارت خیبر پختونخواسے متعلق امور پر اہم اجلاس گورنر ہاؤس پشاور میں ہوا۔ وزیراعظم کو خیبر پختونخوا کی امن و امان کی تازہ صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا حکومت کے بروقت اقدامات کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں کمی آئی ،اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام میں فوج کی جانب سے فراہم کی گئی مدد لائق تحسین ہے۔

نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ اور کرپشن کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا، غیرقانونی مقیم افراد کو واپس بھیج جا رہا ہے تاہم یہ خیال رکھا جائے کہ قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو اس حوالے سے کوئی دشواری نہ ہو، کبھی اجازت نہیں دینگے کہ کوئی تنظیم یاجتھہ ہتھیار اٹھا کر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے، خیبرپختونخواحکومت کو ہر ممکن سہولیات اوروسائل فراہم کریں گے ،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مسلح افواج اورپولیس نے لازوال قربانیاں دی ہیں،پوری قوم سکیورٹی فورسز اور پولیس کیساتھ کھڑی ہے،فاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے کوشاں ہیں۔ وزیراعظم نے خیبر پختونخوا کو درپیش مالی اور دیگر مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا صوبے کے مالی مسائل اور نو ضم شدہ اضلاع کے مسائل کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔

نگران وزیراعظم سے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی اور نگران وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا اعظم خان نے ملاقات کی اور صوبہ میں امن و امان کی صورتحال و دیگر امور پر بریفنگ دی ۔ نگران وزیراعظم نے سابق صدر غلام اسحاق خان کی قبر پر فاتحہ خوانی کی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور مرحوم کےبلندی درجات کیلئے دعا کی ۔وزیراعظم نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے شہید کمانڈنٹ صفوت غیور کی قبر پر بھی فاتحہ خوانی کی،پھولوں کی چادر چڑھائی اور شہید کے بلندی درجات کی دعا کی ۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دستے نے شہید صفوت غیور کو سلامی بھی پیش کی ۔وزیراعظم نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ملک و قوم کیلئے ان کی خدمات کو سراہا اور کہا ہم شہدا کے مقروض ہیں ۔

نگران وزیراعظم نے ہنگوحملے میں دہشتگردوں کا جوانمردی سے مقابلہ کرنے والے خیبر پختونخوا پولیس کے سپاہی عمر سعید کو پانچ لاکھ روپے انعام دیا اور کہا عمر سعید جیسے بہادر جوان ہماری قوم کی آہنی دیوار کی مانند حفاظت کر رہے ہیں،ہماری پولیس نے مشکل ترین حالات میں بھی ہر موقع پر ملک دشمن عناصر کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کا کام کیا۔نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہم جموں وکشمیر تنازع کے پرامن حل کیلئے پرعزم ہیں،اوآئی سی کے کشمیر پر خصوصی نمائندے یوسف ایم الدوبے اور ان کے وفد کا پاکستان میں خیرمقدم ایک اعزاز ہے، کشمیر کے مسئلہ پراوآئی سی کی تسلسل سے حمایت پر اس کے مشکور ہیں،اسلاموفوبیا میں عالمی سطح پر اضافہ کیخلاف متحد ہوکر کاوشوں کی ضرورت ہے۔