دمشق ( اُمت نیوز ) اسرائیل نے شام کے شہر حلب پر طیاروں سے حملہ کرکے ہفتے کو تعمیر نو کے بعد کھولا گیا رن وے ایک بار پھر تباہ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ جمعرات کو اسرائیلی طیاروں نے رن وے کو تباہ کردیا تھا جس کی مرمت مکمل ہوتے ہی اسے دوبارہ نشانہ بنایا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج کی لبنانی سرحد پر حزب اللہ سے جھڑپیں جاری ہیں جبکہ شام کے سرحدی علاقوں پر بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے توپوں سے حملے کیے گئے۔
اسرائیلی مظالم سے 8 دنوں میں 2215 فلسطینی شہید جبکہ 8714 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ پر بری، فضائی اوربحری تینوں راستوں سے جلد حملہ کیا جائیگا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے جنگ کو اگلے مرحلے میں لے جانے کے اعلان کے بعد موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل کو غزہ میں زمینی آپریشن سے خبردار کردیاہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ جنگ کے اگلے مرحلے کا وقت آپہنچا ہے جس پر موساد کے سابق سربراہ نے انہیں خبردار کرتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا۔
غزہ کے ارد گرد فوجی فارمیشنز میں اسرائیلی ریزرو فوجی اگلے مرحلے کی کارروائیوں کی تیاری میں مصروف ہیں، وہ غزہ کی پٹی کے چاروں طرف سے کسی بھی مشن کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی مدد کیلئے امریکا کے ایف 15 طیارے بھی مشرق وسطیٰ پہنچا دیے گئے ہیں۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے بھی کہا ہے کہ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپ اسرائیل کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ سے مصر کی طرف کوئی ہجرت نہیں ہو رہی ، ہم مصر سے کہتے ہیں کہ ہمارا فیصلہ غزہ میں ہی رہنے کا ہے ، امریکہ اسرائیل کو غزہ کو تباہ کرنے کے لیے کور فراہم کر رہا ہے۔
مصر اور اردن نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو انخلا پر مجبور کرنے کے عمل پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، عرب ملکوں کو تشویش ہے کہ اس لڑائی کی وجہ سے ان زمینوں سے مستقل بے گھر ہونے کی ایک نئی لہر پیدا ہوگی اور فلسطینی اس زمین سے بھی محروم ہوسکتے ہیں جس پر وہ اپنی ریاست تسلیم کرانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے شمالی غزہ سے انخلاء کا مطلب ہے کہ پٹی کی تقریباً نصف آبادی کو پہلے سے ہی انتہائی گنجان علاقے میں منتقل کردیا جائے، یاد رہے غزہ کی آبادی لگ بھگ 2.2 ملین ہے۔