اسلام آباد(اُمت نیوز)قائد اعظم محمد علی جناح کے انتہائی قریبی اور بااعتماد ساتھی اورپاکستان کے پہلے وزیر اعظم کی شہادت کو 72 سال بیت گئے،انہوں نے قائد اعظم کے ساتھ مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کے حصول کے لیے دن رات کام کیا۔
تحریک پاکستان کے عظیم رہنما لیاقت علی خان نے سن 1896ء میں بھارت کے علاقے کرنال کے نواب رستم علی خان کے گھرانے میں آنکھ کھولی۔ابتدائی تعلیم کے بعد 1918ء میں علی گڑھ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا، بعد میں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
نواب خاندان کے چشم و چراغ لیاقت علی خان نے سن 1923ء میں عملی طور پر سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور 1936ء میں مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔
تحریک آزادی کے دوران لیاقت علی خان قدم قدم پر قائداعظم کے ساتھ رہے، انہی بانیان کی انتھک کاوشوں کے نتیجے میں 14 اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ایک نیا ملک پاکستان کے نام سے وجود میں آیا اور لیاقت علی خان مملکت خداداد کے پہلے وزیر اعظم بنے۔
سولہ اکتوبر 1951ء کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران سید اکبر نامی شخص نے لیاقت علی خان کو شہید کردیا اور یوں تاریخ پاکستان کے اہم رہنما قائد ملت لیاقت علی خان فانی دنیا سے رخصت ہوئے۔انہیں اپنے قریبی رفیق اور محبوب رہنما قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں ہی دفن کیا گیا۔