مقبوضہ بیت المقدس (اُمت نیوز ) غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، حملوں کے دسویں روز بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری جاری ہے۔
غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2770 ہوگئی جبکہ دس ہزار فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں ، جبکہ 12 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں ۔
غزہ کے ساحلی علاقے میں اسرائیل نے اپنی ہی دی گئی مہلت کےدوران نقل مکانی کرنے والوں کو بھی نہ بخشا ہے اور قافلوں پر حملے جاری ہیں جبکہ محصور لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں۔
بمباری میں غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے عرب نیشنل ہسپتال پرحملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی ڈاکٹر شہید ہوگئے جبکہ رفح کراسنگ میں موجود ہسپتال کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دے دی گئی۔
غزہ کے ہسپتالوں میں ہیلتھ ریفریجریٹرز لاشوں سے بھر گئے ہیں ، جس کے بعد کھانے اور آئس کریم کے ریفریجریٹرز کو جسم کے اعضاء اور لاشوں کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں صرف ایک دن کا ایندھن بچ گیا ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والے ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ ہسپتالوں کے بیک اپ جنریٹرز کے بند ہو جانے سے ہزاروں مریضوں کی جان خطرے میں چلی جائے گی۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی امداد سے متعلق ادارے یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ فلپ لیزرینی نے کہا ہے کہ غزہ میں زندگی کا تصور ختم ہوتا جا رہا ہے ، غزہ سے عالمی ادارے کا عملہ مصر کی سرحد کے قریب رفح منتقل ہو چکا ہے، اب یہ عملہ بھی اس عمارت میں اپنے امور سرانجام دے رہا ہے جہاں ہزاروں بے گھر افراد امداد کے لیے پکار رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ غزہ کا گلا گھونٹا جا رہا ہے اور اس وقت بظاہر ایسا لگتاہے کہ دنیا سے انسانیت مر چکی ہے، اگر ہم پانی کی بات کریں تو ہم سب جانتے ہیں کہ پانی زندگی ہے۔ اس وقت غزہ سے پانی ختم ہو رہا ہے اور غزہ سے زندگی کا خاتمہ ہو رہا ہے۔
ان کے مطابق ’اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، محاصرہ ہر صورت میں ختم کیا جائے اور امدادی اداروں کو ایندھن، پانی، خوراک اور دوائی جیسی امداد پہنچانے کے قابل بنایا جائے اور ہمیں اب اس کی ضرورت ہے۔‘