اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیرقانونی قرار دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا،سپریم کورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیخلاف کمپنیوں کا معاملہ نیپرا اپیلٹ ٹربیونل کو بھیج دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیس کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل ڈسٹری بیوشن کمپنیز کی سرزنش کردی ۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیرقانونی قرار دینے کا فیصلہ آئینی و قانونی قابل عمل نہیں،نیپرا اپیلٹ ٹریبونل میں صارف کمپنیاں 15دن میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیخلاف اپیلیں کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ایک ہزار سے زائد اپیلیں ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف دائر ہوئیں،آپ دلائل میں 1090نمبر درخواست کا حوالہ دے رہے ہیں،آپ کو چاہئے تھا کورٹ اسٹاف کو دلائل دے کر پہلے بتا دیتے،ایک ہزار سے زائد درخواستوں سے اس کو نکالنا دوران کیس آسان نہیں،پروفیشنل ازم تو جیسے ختم ہو گیا ہے، روسٹرم پر آکر تقریریں کریں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کسی اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض ہے،کسی کو اعتراض نہیں تو میرٹ پر دلائل دیں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت کی معاونت اور فیڈریشن کی نمائندگی اٹارنی جنرل آفس کرے گا۔
بجلی کی ترسیلی کمپنیوں ڈسکوز کے وکیل منور سلام نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ معاملہ یہ تھا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیا ہے اور چارج کیوں ہوتی ہے،لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے اپنے اختیار سے باہر جا کر فیصلہ دیا،فیصلے میں کہا بجلی کے 500یونٹ سے زائد استعمال پر اضافی چارجز وصول کئے جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہائیکورٹ کے سامنے درخواست میں تو یہ استدعا کی ہی نہیں گئی تو فیصلہ کیسے دیا گیا؟ہائیکورٹ کے فیصلے میں 500یونٹ کی حد کس بنیاد پر مقرر کی گئی؟وکیل نے کہاکہ جج نے بنیادی آئینی ڈھانچے پر انحصار کرنے کے باوجود اٹارنی جنرل کو بغیر نوٹس فیصلہ دیا،اسی عرصے میں ایک اور جج نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے متعلق درخواستیں خارج کی تھیں،فیصلے میں کہا نیپرا کا فورم مکمل نہ ہو تو وہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سمیت کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کیا ہے؟ وکیل ڈسکوز نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور اس کا اطلاق غیرقانونی قرار دیا،فیصلے میں کہا صارف کی گنجائش سے زیادہ ایڈیشنل چارجز بل میں شامل نہیں کئے جا سکتے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ اس طرح تو آپ کہیں گے میری بجلی کا بل دینے کی کوئی گنجائش ہی نہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا ہائیکورٹ نیپرا کااختیار استعمال کر سکتی ہے؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کو ثابت نہ کیا تو میرٹ پر دلائل نہیں سنیں گے،نجی کمپنیاں بتائیں متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کے بجائے ہائیکورٹ سے رجوع کیوں کیا؟چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وقفے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں۔
وقفے کے بعد سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ غیرقانونی قرار دینے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا،سپریم کورٹ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کیخلاف کمپنیوں کا معاملہ نیپرا اپیلٹ ٹربیونل کو بھیج دیا، نیپرا اپیلٹ ٹریبونل 10دن میں اپیلیں مقرر کرے،نیپرا اپیلٹ ٹریبونل جلد قانونی معیاد کے اندر اپیلوںپر فیصلہ کرے،
یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔