اسلام آباد: سپریم کورٹ نے افغان شہری کی پاکستان سے بے دخلی روک دی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ جب تک یہ وفادار صاحب آپ کے ساتھ وفادار ہیں پاکستان میں رہ سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں افغان نژاد ڈنمارک کے شہری کو پی او سی کارڈ جاری کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
وکیل نادرا نے کہا کہ درخواست گزار نے پی او سی کی توثیق کے لیے درخواست دی تھی، پی اوسی کارڈ ان کو جاری ہوتا ہے جن کی شادی پاکستان میں ہوئی ہو، بھارت یا دشمن ملک سے تعلق رکھنے والے کو کارڈ جاری نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کسی تخریب کاری میں ملوث ہے؟ پی او سی کارڈ کی توثیق کی مخالفت کس بنیاد پر کی گئی ہے؟۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار افغان شہری ہے، اہلخانہ کے نام دیے گئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار کے خلاف کوئی شواہد ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ درخواست گزار کے بہن بھائی کابل اور لوگر میں رہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ طورخم اور چمن بارڈر جائیں اور دیکھیں کیا ہے ہو رہا ہے، جس کو دل کرتا ہے پاکستان آنے دیا جاتا ہے جسے چاہے روک دیتے ہیں، یہ پیسوں کا دھندا یہاں کھڑے ہوکر نہ کریں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بلاوجہ کسی پر شک کرنا انسانی حقوق کے خلاف ہے، درخواست گزار کی بیوی پاکستانی اور ملک میں موجود ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت سے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ سماعت تک درخواست گزار کو ملک سے نہیں نکالا جائے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ حل نہ ہوا تو آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل خود پیش ہوں۔دوران سماعت مداخلت پرعدالت نے درخواست گزار حیات اللہ وفادار کو جھاڑ پلا دی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار کی اہلیہ سے دلچسپ مکالمہ کیا کہ کیا حیات اللہ گھر میں آپ کی بات سنتا ہے؟ ہماری تو نہیں سن رہا، جس پر خاتون نے چیف جسٹس کو جواب دیا کہ گھر میں میری بات سنتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ جب تک یہ وفادار صاحب آپ کے ساتھ وفادار ہیں ملک میں رہ سکتے ہیں۔بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔