کراچی( اسٹاف رپورٹر)کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے بورڈ کا پہلا اجلاس میئر کراچی و چیئرمین کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت چیئرمین سیکرٹریٹ کارساز میں ہوا، اجلاس میں کمشنر کراچی محمد سلیم راجپوت، سی ای او واٹر کارپوریشن سید صلاح الدین احمد، سیکرٹری بلدیات منظور علی شیخ، سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ محمد اصغر میمن، سیکرٹری بورڈ ذہرہ دستگیر سمیت عبدالکبیر قاضی، ڈاکٹر سروش حشمت لودھی، پروفیسر ڈاکٹر ہما ناز، تنزیل پیرزادہ ظفر سوبانی اور مہوش نے شرکت کی، اجلاس کے دوران اراکینِ بورڈ نے واٹر کارپوریشن کو ایکٹ میں دیے گئے بورڈ کے افعال اور اختیارات کے مطابق پوری تندہی اور جوش کے ساتھ نو تشکیل شدہ کارپوریشن کی انتظامیہ اور انتظام کی نگرانی کرنے کے عزم کا اظہار کیا، اس موقع پر انہوں نے کراچی کے عوام کو موثر خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا، اس مقصد کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ بورڈ مہینے میں کم از کمایک بار فعال طور پر اجلاس منعقد کرے گا، مزید برآں، کارپوریشن کے موثر انتظام کے لیے بورڈ نے مالی، تکنیکی اور مشاورتی کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، اے اینڈ ایف کمیٹی کے لیے ظفر سوبانی بطور کنوینر اور تنزیل پیرزادہ کو سیکرٹری خزانہ اور میمبر نامزد کیا گیا، ایچ آر کمیٹی کے لیے کبیر کذیر بطور کنوینر، سروش لودھی اور ڈی جی کچی کو بطور میمبر نامزد کیا گیا، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے لیے ایڈیشنل چیف سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، کمشنر کراچی، سیکرٹری پی اینڈ ڈی، سروش لودھی اور تنزیل پیرزادہ بطور ممبر نامزد کیا گیا، اس کے علاؤہ کارپوریشن کے ترقیاتی پورٹ فولیو کی اہمیت کے پیش نظر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ واٹر کارپوریشن کی طرف سے شروع کیے جانے والے ترقیاتی منصوبوں جیسے کے فور، حب کینال اپگریڈیشن، ڈی سیلینیشن اور ویسٹ واٹر ری سائیکلنگ کے منصوبوں پر توجہ دینے کے لیے ایک خصوصی ترقیاتی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی، یہ ہدایت کی گئی کہ کمیٹی وقتاً فوقتاً بورڈ کو ان ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت سے آگاہ کرے تاکہ ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے، بورڈ نے اس اچھے کام کو سراہا جو کارپوریشن نے پانی کی دستیابی کو بڑھانے اور کارپوریشن کے ریونیو میں اضافے کے لیے کیا ہے، جس کے ذریعے غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف ایک موثر اور شھر بھر میں آپریشن کیا گیا ہے، سی ای او واٹر کارپوریشن نے بورڈ کو مطلع کیا کہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دینے کے الزام میں گرفتار افراد کو عدالتوں سے ضمانت نہ دی جائے، مزید برآں واٹر کارپوریشن ایکٹ 2023 کے تحت ان جرائم کا ٹرائل کرنے کے لیے باضابطہ طور پر ٹربیونلز قائم کرنے کے لیے ایک کیس بھیجا گیا ہے، بورڈ نے اس کام کو درستگی اور آہنی مٹھی کے ساتھ انجام دینے پر سی ای او واٹر کارپوریشن کی تعریف کی، اجلاس میں مزید ہدایت کی گئی کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور ٹینکر مافیا کے خلاف اس آپریشن کے ثمرات عام لوگوں تک پہنچائے جائیں تاکہ پانی کی مناسب فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، اس مقصد کے لیے شہر میں واٹر ڈسپینسنگ پوائنٹس کو بڑھانے کے لیے ایک جامع فارمیٹ تیار کرکے بورڈ کو سات دنوں کے اندر غور کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ عوام تک پانی کی رسائی میں مزید اضافہ کیا جاسکے، بورڈ نے واٹر کارپوریشن کی جانب سے دستیاب پانی کا غلط استعمال کرنے والے اداروں کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور ہدایت کی گئی کہ پاکستان اسٹیل ملز کو صرف اتنا پانی فراہم کیا جائے جو ان کی آپریشنل / تنظیمی ضروریات کے لیے ضروری ہو، اجلاس میں بورڈ نے ہیڈ ہنٹنگ فرم کے ذریعے شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں پر بھی غور کیا اور کارپوریشن کے اندر کلیدی انتظامی عہدوں کو پر کرنے کے لیے ایچ آر کمیٹی کو سفارش کی، جن میں سی آئی اے، سی ایف او اور بورڈ سیکرٹری کے عہدوں کے لیے ایچ آر کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی گئی اور انہیں آفر لیٹر بھیجنے کی ہدایت کی گئی جبکہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ سی آئی ٹی او کے عہدے کی دوبارہ تشہیر کی جائے، بورڈ کا پہلا اجلاس اس ہدایت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا کہ کارپوریشن کے سال 2023-24 کے بجٹ کو آئندہ اجلاس میں غور کے لیے پیش کیا جائے گا جبکہ اے اینڈ ایف سے متعلق کمیٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ بجٹ دستاویز کا جائزہ لے اور اپنی سفارشات 31 اکتوبر 2023 کو ہونے والے بورڈ کے اگلے اجلاس میں پیش کرے۔