اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیے گئے، سماعت کل(19 اکتوبر) تک ملتوی کر دی گئی۔
سابق وزیراعظم اورمسلم لیگ نون کے قائد نوازشریف کی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔
دوران سماعت نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ سابق وزیراعظم کی حفاظتی ضمانت کیلیے درخواست دائر کی ہے، انہوں نے حفاظتی ضمانت کیلیے کئی کیسز کے حوالے دیے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ابھی ملزم کا سٹیٹس کیا ہے؟ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب کوئی ملزم عدالت میں سرنڈر کرنا چاہتا ہے تو عدالت موقع دیتی ہے، ماضی میں بھی اشہتاری ملزمان کو سرنڈر کیلئے حفاظتی ضمانت دی گئی۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ نواز شریف نے ضمانت کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا ، جب سزا سنائی گئی تب نواز شریف بیرون ملک تھے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ میں اس کیس کا پراسیکیوٹر ہوں، میں نے ان کے دلائل سنے ہیں اگر کوئی ملزم آنا چاہتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کے بیان پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں، کل کو آپ کہیں گے کہ فیصلہ ہی کالعدم قرار دے دیں ، پھر آپ چیئرمین نیب سے پوچھ لیں کہ آج ہی اپیل بھی decide کر دیتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ جب اپیل فکس ہو گی تو اس وقت ہدایات لے کر دلائل دیں گے۔ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب طلب کرلیا۔
نوازشریف کی جانب سے آج دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، عدالت پہنچنے تک گرفتاری سے روکا جائے اور حفاظتی ضمانت دی جائے۔
نواز شریف 21 اکتوبر کو اسلام آباد میں لینڈ کریں گے، عدالت پہنچنے تک حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔بتایا گیا ہے کہ حفاظتی ضمانت کی درخواست ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں دائر کی گئی ہے۔