اسلام آباد:عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت پر کانسٹیبل پر گاڑی چڑھانے کی کوشش کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
کانسٹیبل جاوید ہمایوں کے مطابق ریڈیوپاکستان چوک کی جانب سےسپریم کورٹ سے پہلے یوٹرن پرایک وکیل نے مجھ پرگاڑی چڑھانے کی کوشش کی ۔ یوٹرن پر میں نے وکیل جس کانام شیر افضل مروت معلوم ہوا، کو آگے جانے کا اشارہ کیا۔
ایف آئی آر میں کانسٹیبل نے مزید بتایا کہ وکیل پتا نہیں کیا سمجھا ، اس نے مجھے قتل کی دھکمیاں دیں۔ شیر افضل مروت گاڑی سے نکل کر2 ساتھیوں کے ساتھ سپریم کورٹ پارکنگ میں چلا گیا۔ میں بھی پیچھے گیااور پوچھا کہ آپ نے 2 مرتبہ گاڑی اوپر چڑھانے کی کوشش کی اور پھر دھمکیاں و گالیاں کیوں دیں؟، جس پر شیر افضل مروت اور اس کے 2 ساتھیوں نے سپریم کورٹ پارکنگ میں مجھ پر تشدد کیا۔
پولیس کانسٹیبل کی شکایت پر عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کے خلاف سیکرٹریٹ تھانے میں قتل کی کوشش اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کامقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
شیر افضل مروت کی ضمانت منظور
سپریم کورٹ کے باہر لڑائی جھگڑا کرنے کے کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیرافضل کی ضمانت قبل ازگرفتاری 10 ہزارروپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظورکرلی ہے۔
ایڈیشنل اینڈ سیشن جج محمد سہیل شیخ نے تحریک انصاف کے وکیل شیر افضل مروت کی ضمانت قبل ازگرفتاری پر سماعت کی۔
شیرافضل مروت ایڈووکیٹ اپنے وکیل عادل عزیزقاضی ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے قانون کی بالادستی کے لیے خود کو عدالت میں سرنڈرکر دیا اور تفتیش میں شامل ہونے کو تیارہیں، ضمانت منظورکی جائے ۔
عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری 10 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض منظورکرتے ہوئے تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت کر دی، فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔