انتقام کی خواہش نہیں قوم کو خوشحال دیکھنا چاہتا ہوں۔نوازشریف

لاہور (امت نیوز)مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیراعظم نوازشریف نے مینار پاکستان جلسے میں ملکی ترقی کا ایجنڈا دے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ انتقام کی تمنا نہیں،تمنا ہے قوم کے لوگ خوشحال ہوجائیں،اداروں، سیاسی جماعتوں کو مل کر ڈبل اسپیڈ سے کام کرنا ہوگا،قومی وقار کی بحالی کیلئے کشکول توڑنا ضروری ہے،ہمسایوں سمیت پوری دنیا سے تعلقات استوار کرناہوں گے،مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بھی تدبیر سے آگے بڑھنا ہوگا۔ لیگی قائد نے فلسطینیوں پر مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ دنیا انصاف سے کام لے۔

لاہور کے مینار پاکستان گرائونڈ میں جلسے سےخطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جب بھی موقع ملا دن رات ایک کرکے پاکستان کے عوام کے مسائل حل کئے، کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا، جیلوں میں مجھے ڈالا گیا،ملک بدرمجھے کیا گیا میرے خلاف جعلی کیسز بنائے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ مریم کیخلاف جعلی کیسز بنائے گئے، یہ بتائیں کون ہے جو ہر چند سال بعد نواز شریف کو قوم سے جدا کردیتا ہے، ہم تو پاکستان تعمیر کرنے والوں میں سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا، لوڈشیڈنگ ختم کی، بجلی بنائی اور سستے داموں عوام تک پہنچائی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ مجھ سے اور میں بھی آپ سے محبت کرتا ہوں، آج آپ کی محبت کودیکھ کر میں اپنے سارے دکھ درد بھول گیا، میں اپنے دکھ یاد بھی نہیں کرنا چاہتا، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جوانسان بھلا نہیں سکتا، کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے۔انہوں نے کہا جو لوگ اپنے پیاروں سے جدا ہوجاتے ہیں وہ واپس نہیں آتے، میں جب بھی کبھی باہر سے آتا تھا، والدہ، بیوی گھر کے دروازے پر کھڑی ہوتی تھیں، آج میں گھر جاؤں گا تو وہ دونوں نہیں ہوں گی، دونوں کو سیاست میں کھودیا ہے، وہ دوبارہ نہیں ملیں گی، یہ بہت بڑا زخم ہے جو کبھی بھرے گا نہیں۔

مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ میرے والد فوت ہوئے، میں قبر میں نہیں اتار سکا، میری والدہ فوت ہوئیں میں قبر میں نہ اتار سکا، میری بیوی کلثوم فوت ہوئی تو مجھے جیل میں اطلاع ملی، میں اڈیالہ جیل میں منتیں کرتا رہا،میری لندن میں اپنے بیٹوں سے بات کرادو، پوچھنا چاہتا ہوں کلثوم نواز کس حال میں ہیں، جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ ہمیں اجازت نہیں ہے۔نواز شریف کا مزید کہنا ہے کہ ڈھائی گھنٹے بعد مجھے ایک شخص نے جیل میں آکر اطلاع دی کہ آپ کی بیوی اللہ کو پیاری ہوگئیں، میرا سیل بہت چھوٹا تھا، چارپائی بہت مشکل سے آتی تھی، مریم اور میری ملاقات ایک ہفتے میں ایک گھنٹے کیلئے ہوتی تھی، میں نے مریم نواز کو والدہ کے انتقال کا بتایا تو بیہوش ہوگئی۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہمارا اپنا ملک ہے،میں بھی اسی وطن کی مٹی سے پیدا ہوا ہوں، میں بھی ایک سچا پاکستانی ہوں، پاکستان کی محبت میرے سینے میں ہے، کلنٹن ہمیں کہہ رہا تھا ایٹمی دھماکے نہیں کرنے، اور بھی کئی لیڈرز کے فون آرہے تھے دھماکے نہ کریں، 5 ارب ڈالر دیں گے، ہمارے وزارت خارجہ میں ریکارڈ موجود ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ مجھے کلنٹن نے 1999ء میں آفر کی تھی، اس مٹی اور ضمیر نے مجھے اجازت نہیں دی کہ میں اس کی بات مانوں جو پاکستان کیخلاف ہو، ہم نے دھماکے کیے بھارت کا جواب ٹھیک ٹھاک طریقے سے دیا، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ امریکہ کے صدر کے آگے بول سکتا تھا، کیا اسی بات کی ہمیں سزا ملتی ہے، اسی بات کیلئے ہماری حکومتیں توڑ دی جاتی ہیں، ہمارے خلاف فیصلے سنائے جاتے ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ میرے زمانے میں روٹی 4 روپے کی تھی، آزاد کشمیر میں روٹی 20 روپے کی ملتی ہے، کیا اسی لئے میری چھٹی کرائی گئی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کردیا گیا، یہ کہاں کا فیصلہ ہے، پاکستانی قوم اس فیصلے سے اتفاق کرتی ہے، ملک آج بربادیوں کی حد تک چلاگیا ہے، ملک بربادیوں کی حد کو چھو کر انشاء اللہ واپس آئے گا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے دور میں پیٹرول 60 روپے اور ڈالر 104 روپے کا تھا، آج پیٹرول اور ڈالر 250 روپے سے اوپر ہیں، اسی لئے تو مہنگائی کا طوفان ہے، نواز شریف نے ڈالر کو ہلنے نہیں دیا اس لئے نواز شریف کو نکالا گیا، ہم 1990ء میں اقتدار سنبھال اور کام شروع کیا تو ملک ترقی کی طرف چل رہا تھا اگر یہ سفر چلتا رہتا تو آج ملک میں کوئی بیروزگار ہوتا اور نہ ہی غربت نام کی کوئی چیز، غریب کو علاج کیلئے اپنی جائیداد نہ بیچنی پڑتی، غریب کے پاس اتنا پیسہ ہوتا اپنے بچوں کو پڑھا سکتا اور ان کا علاج کراسکتا۔

قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ میرے دل میں انتقام کی کوئی تمنا نہیں، تمنا ہے قوم کے لوگ خوشحال ہوجائیں، روشنی کے چراغ جلیں، چاہتا ہوں روزگار ملے، بیروزگاری نہ ہو، 23 سال کے دوران زیادہ تر وقت ملک سے باہر یا جیل میں رہا، اگر 23 سال پاکستان کو دیئے ہوتے تو پاکستان جنت بنا ہوتا، ہم انشاء اللہ پاکستان کو جنت بنائیں گے۔نواز شریف نے مزید کہا کہ تعمیر و ترقی کا کونسا کام ہے جو ہم نے نہیں کیا، ہم سے پوچھتے ہیں ہمارا بیانیہ کیا ہے، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو اورنج لائن سے پوچھو، کراچی کی گرین لائن، چاغی کے ایٹمی دھماکوں سے پوچھو، ڈالر کے ریٹ اور غریب کے بجلی کے بل سے پوچھو، ہمارا بیانیہ پوچھنا ہے تو پھر اخلاقیات سے پوچھو، ہم وہ نہیں جو کسی کی پگڑی اچھالیں، پگڑی اچھالنا ان (مخالفین) کا کام تھا ہمارا نہیں۔

نواز شریف نے مخالفین کو کہا کہ اب کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں، عوام کو جو درپیش مسائل ہیں ان کے اسباب پر غور کریں، آئین کی روح کے مطابق متحد ہوکر مستقبل کا پلان بنائیں، آئین پر عملدرآمد کرنے والے ادار وں، سیاسی جماعتوں اور ریاستی ستونوں کو ملکر کام کرنا ہوگا، پچھلے 40 سال کا نچوڑ بتارہا ہوں، آئین پر عملدرآمد کرنے کیلئے سب کو اکٹھا ہونا پڑے گا،بنیادی مرض دورکرنا پڑے گا، جس کی وجہ سے ملک حادثے کا بار بار شکار ہوجاتا ہے۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے سفر کے آغاز کی ضرورت ہے، ہمیں نیا سفر شروع کرنا ہے، پورے جوش سے نئے سفر کا آغاز کریں گے، میرے جذبے آج بھی اتنے ہی جوان ہیں جتنا آپ کے، ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ کس طرح کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہے، ہمیں ڈبل اسپیڈ کے ساتھ دوڑنا پڑے گا۔