اسرائیلی فوج کی غزہ داخل ہونیکی کوشش،بمباری میں مزید 266 فلسطینی شہید

غزہ : غزہ پر اسرائیلی حملے 16ویں روز بھی جاری رہے۔ صہیونی فوج نے غزہ میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے القسام بریگیڈز نے ناکام بنا دیا، القسام بریگیڈ نے اسرائیل کا ایک ٹینک تباہ کردیا۔ امریکی میڈیا نے تصدیق کی ہےکہ غزہ میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان خان یونس کے سرحدی علاقے میں زمینی جھڑپ ہوئی ہے۔القسام بریگیڈز کے مطابق جھڑپ میں اسرائیلی فوج کے 2 بلڈوزر اور ایک ٹینک کو تباہ کردیا گیا۔ اسرائیلی فوجیوں کو اپنی گاڑیوں کے بغیر پیچھےہٹنا پڑا اور صیہونی فوجی گاڑیاں چھوڑ کر اسرائیلی حدود میں واپس بھاگ گئے۔اسرائیلی فوج غزہ اور اسرائیل کے درمیان آہنی باڑھ کی مرمت کے لیے جانا چاہتی تھی کہ اسرائیلی فوج کا ٹینک فلسطینیوں کے نرغے میں آگیا ۔

اسرائیل نے 24 فلسطینی ہ سپتالوں کو خالی کرنےکی وارننگ بھی دی ہے۔ فلسطینی ہلال احمر نے اسرائیلی وارننگ کو مریضوں کے لیے سزائے موت جیسا قرار دیا اور کہا ہےکہ زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔القسام بریگیڈز نے اعلان کیا کہ اس نے اسرائیل کے حتسريم ایئر بیس پر راکٹ فائر کردئیے ہیں۔ مصر سے رفح راہداری سے 17 امدادی ٹرک معائنہ کے بعد غزہ میں داخل ہوگئے ہیں۔ مصر میں 175 امدادی ٹرک موجود ہیں۔ غزہ پہنچنے پر امدادی ٹرکوں کا اقوام متحدہ نے استقبال کیا۔ اسرائیل نے حماس کے حملے میں مارے گئے 769 اسرائیلی کی لاشوں کی شناخت ظاہر کردی۔ غزہ میں 117 بچوں سمیت مزید 266 فلسطینی شہید ہوگئے۔

وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 4651 ہوگئی ہے۔ شہدا میں 40 فیصد بچے شامل ہیں۔ 14 ہزار 245 فلسطینی زخمی ہیں۔ زخمیوں میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ غزہ میں 70 فیصد آبادی بے گھر ہوگئی ہے۔ اہالیان غزہ میں سے 15 لاکھ افراد گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ غزہ میں صرف 3 دن کا ایندھن باقی رہ گیا ہے۔ بے گھر ہونے والے افراد 220 پناہ گاہوں میں موجود ہیں۔ یہ پناہ گاہیں مختلف گورنریوں میں موجود ہیں۔اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر حملوں کو تیز کرنے کا اعلان کردیا۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان جنرل ڈینیل ہگاری نے کہا کہ ہمیں جنگ کے اگلے مرحلے میں بہترین ممکنہ حالات میں داخل ہونا چاہیے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، اسرائیلیوں کی حفاظت کے لیے جو اسرائیل کو درکار ہوا وہ فراہم کریں گے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم سے جنگی قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے پر بھی بات کی ہے۔

قاھرہ میں غزہ امن کانفرنس کی مزید تفصیلات کے مطابق کانفرنس میں مصر، فلسطین، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، موریطانیہ، جنوبی افریقہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، جاپان، برازیل اور روس سمیت 31 ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت، وزرائے خارجہ یا اعلیٰ سطحی نمائندوں نیز اقوام متحدہ، عرب لیگ، افریقی یونین اور یورپی یونین سمیت دیگر بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ذمہ دار افراد نے اس اجلاس میں شرکت کی۔ چین کے نمائندے زائی جون نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین، فلسطین اسرائیل تنازع کی صورتحال پر بھرپور توجہ دیتا ہے اور چین کو فلسطین اسرائیل تنازع میں تیزی سے اضافے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتوں اور انسانی بحرانوں پر گہری تشویش ہے۔ قاھرہ میں غزہ امن کانفرنس میں بات کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ عالمی امن کے لیے خطرہ، فوری روکاجائے۔ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ سربراہ اجلاس اس بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے عالمی برادری کی طرف سے فیصلہ کن کارروائی میں حصہ ڈالے گا۔ غزہ کی جنگ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

مصر امن اجلاس میں عرب ملکوں نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کردیا۔ شاہ عبداﷲ دوم نے کہا کہ عرب دنیا کو اس وقت جو پیغام سنایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ فلسطینیوں کی زندگیاں اسرائیلیوں کے مقابلے میں کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا غزہ کی پٹی میں شہریوں تک امداد پہنچانے کے لیے ایک انسانی راہداری قائم کرنے کی ضرورت ہے جس سے جنگ بندی ہو سکتی ہے، برطانوی وزیر خارجہ نے کہا اسرائیلی فوج کو تحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے۔جرمن وزیر خارجہ نے کہا حماس کے خلاف جنگ فلسطینیوں کے خلاف شمار نہیں کی جانی چاہیے۔صدر یورپی کونسل نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ علاقائی تنازعات، انسانی حقوق کے مسائل اور اسرائیل فلسطین معاملے میں قیام امن کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ اور فرانس نے انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ریاض میں امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم سے ملاقات کی ۔ دونوں نے دو طرفہ تعلقات اور اسرائیل غزہ تنازعہ پر تبادل خیال کیا۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ مشرق وسطی میں ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس (THAAD) سسٹم بھیج رہا ہے۔ یہ نظام مختصر اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کو اپنی پرواز کے ٹرمینل مرحلے میں مار گرانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے زمینی راستے سے غزہ پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا تو سات اکتوبر کو جو کچھ ہوا وہ بڑا سادہ دکھائی دے گا۔حماس کے رہنما حمدان نے انکشاف کیا کہ کئی بین الاقوامی جماعتوں نے حماس کے ساتھ غیر ملکی قیدیوں کے بارے میں بات کی ہے۔ جب مناسب حالات ہوں گے تو ہم سویلین قیدیوں کی رہائی کے معاملے کا مطالعہ کریں گے۔ ترک صدر اردوان نے حماس قائد اسماعیل ہنیہ سے فون پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر نے انقرہ کی غزہ کے لیے کوششوں سے آگاہ کیا۔زخمیوں کے ترکیہ کے ہسپتالوں میں علاج کے امکانات اور ممکنہ تیاری کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔ سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز نے ہفتے کے روز فرانسیسی مسلح افواج کے وزیر سیبسٹین لیکورنو کے ساتھ غزہ سے متعلق بین الاقوامی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔خطے میں امن کے لیے کوششوں کو بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔

ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں اسیر فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے متجاوز کرگئی ۔گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اسرائیل نے غزہ سے تقریبا 4000 مزدوروں کو گرفتار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ غزہ کے ہسپتالوں میں انکیوبیٹرز پر کم از کم 120 نوزائیدہ بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں کیونکہ محصور غزہ میں ایندھن ختم ہو گیا ہے۔ کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو شمالی غزہ سے جنوبی علاقوں کو منتقل ہونے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ وہاں رکے رہے تو انہیں ’دہشت گرد تنظیم‘ کا ساتھی سمجھا جا سکتا ہے۔