احتساب عدالت اسلام آباد نے اسحاق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بری کر دیا ہے۔
اس سے قبل نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ اسحاق ڈار کیخلاف کرپشن ثبوت نہیں کیس مزید نہیں چلایا جاسکتا، جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ نیب پراسکیوٹر جنرل اس نکتے پر تحریری طور پر وضاحت دیں۔
اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کی بریت پر اعتراض نہیں تو لکھ کر دیں، کل کو نیب کہے کہ ہم نے تو ایسا کچھ نہیں کہا تھا۔
نیب پراسکیوٹر افضل قریشی نے کہا کہ ہم نے میرٹ پر دلائل دیے ہیں عدالت فیصلہ سنا دے۔ عدالت نے کہا کہ آپ تحریری طور پر لکھ کردیں ہم فیصلہ سنائیں گے۔
جس پر نیب نے تحریری جواب احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کر دیا، وکیل کا کہنا تھا کہ پورے کیس کا ٹرائل کیا اور گواہان کے بیانات بھی آپ کے سامنے ہیں۔
اسحاق ڈار کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت اپنی فائنڈنگ بھی فیصلے میں لکھے، مصباح الحسن ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کیس میں فرد جرم عائد ہوچکا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ فیصلے میں لکھا گیا کہ کیس میں شواہدنہیں بند کیا جارہا ہے ، الزام ثابت نہ ہونے کی صورت میں بری کرنا چاہیے تھا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ بیان کی روشنی میں میرے موکل کو بری کیا جانا چاہیے، جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ مجھے آرڈر لکھنے کے لیے آدھے گھنٹے کا وقت چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے اسحاق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بری کر دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کی بریت پر اعتراض نہیں۔