اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔
سپریم کورٹ میں ملک بھر میں ایک ہی روز انتخابات کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آپ کو درخواست دینی چاہئے تھی 90دن میں الیکشن نہیں کرا رہے ان کے خلاف کارروائی کریں،جسٹس اطہرمن اللہ نے شاہ خاور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ الیکشن التوا میں ڈالنے والوں کی معاونت کیوں کرتے رہے؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ کیا عدالت کے پاس ایسا اختیار ہے کہ کوئی فیصلہ جاری کر سکے؟کیا ہم قانون کے مطابق ایسا کر سکتے ہیں جو آپ درخواست میں مانگ رہے ہیں؟کسی مقدمے پر مختلف رائے ہوتوایک آرڈر آف دی کورٹ جاری ہوتا ہے۔
وکیل شاہ خاور نے کہاکہ اس طرح کا آرڈر آف دی کورٹ نہیں ہوا تھا،عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بالکل سزا ملنی چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آپ کو تو 14مئی انتخابات کے سپریم کورٹ آرڈر کی خلاف ورزی کی درخواست دائر کرنا چاہئے تھی،آپ نے یہ درخواست دائر کرکے آئین کی خلاف ورزی کی کوشش کی؟کس شخص نے سپریم کورٹ کے 15مئی کو انتخابات کرنے کے حکم کی خلاف ورزی کی؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ الیکشن کا فیصلہ دینے والے بنچ کا آرڈر آف دی کورٹ کہاں ہے؟آرڈر وہ ہوتا ہے جس پر سب ججز کے دستخط ہوں،فاروق نائیک نے کہاکہ 14مئی کے الیکشن کا فیصلہ دینے والا آرڈر آف دی کورٹ موجود ہی نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہی تو سمجھ نہیں آ رہی کہ انتخابات کرانے کا کیا آرڈر تھا؟یہ وہی کیس ہے ناں جس میں بہت سے ججز نے اپنا اپنا آرڈر لکھا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آرڈر آف دی کورٹ کیا ہوتا ہے اسی کیلیے آپ 21ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ پڑھیں، 21ویں آئینی ترمیم فیصلے میں اختلاف موجود تھا مگر دستخط سب ججز نے کیے۔