غزہ: غزہ پر اسرائیلی بمباری 19 ویں روز بھی جاری رہی جس کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک 6 ہزار 55 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 50 فیصد سے زائد بچے اور خواتین ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 15 ہزار 143 تک پہنچ گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رات بھر اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ میں شدید بمباری کی گئی۔ا سرائیلی فضائیہ نے شام میں فوجی ٹھکانوں پر بھی بمباری کی جس سے 8 شامی فوجی جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے ہیں، اسرائیلی فوج نے لبنان میں بھی حزب اﷲ کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جس میں حزب اﷲ کے دو جنگجو شہید ہوگئے ہیں۔اسرائیلی چینل کے مطابق فوج نے غزہ میں سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے زلزلہ انگیز بموں کا استعمال کیاہے۔
علاوہ ازیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا امریکی صدر بائیڈن سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اسرائیل حماس جنگ پر تبادلہ خیال کیا، جنگ بندی اور خطے کے استحکام کے لیے سفارتی کوششیں بڑھانے پر اتفاق کیا۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہاہے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا ہے۔ اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل کے وزارتی سیشن کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اردنی وزیر خارجہ نے انتباہ کیا کہ جنگ روکنے کے موثر اقدامات نہ کیے گئے تو جنگ کے پھیلنے کا سنجیدہ خطرہ موجود ہے۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب چانگ جون نے کہا ہے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی کے فروغ کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔
دریں اثنا صدر طیب اردوان نے اسرائیل کا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے مغربی ممالک صیہونی ریاست کی مقروض ہوسکتے ہیں لیکن ترکیہ تمہارا مقروض نہیں ، حماس دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ ایک حریت پسند گروپ ہے جو اپنی سر زمین کے تحفظ کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔پارلیمنٹ میں پارٹی کے منتخب اراکین سے خطاب میں اردوان نے کہا اسرائیل نے ترکیہ کے اچھے ارادوں کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے اور اسی وجہ سے وہ اب اسرائیل کا دورہ نہیں کریں گے۔انہوں نے اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ غزہ پر بمباری روکنے کے لیے اسرائیل پر دبا وڈالیں۔انہوں نے جنگ روکنے میں اقوام متحدہ کی نااہلیت پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ ترک صدر نے بین الاقوامی اسرائیل فلسطین امن کانفرنس کے انعقاد کی تجویز دی اور کہا فلسطینی عوام کو دو ریاستی حل کے لیے متحد ہونا چاہیے،عرب ریاستوں کو اس کے لیے اخلاقی اور مالی مدد فراہم کرنی چاہیے۔