جنیوا: غزہ کی صورت حال پر ہونے والا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا تیسرا اجلاس بھی کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا جس میں روس کی جنگ بندی کی قرارداد کی امریکا اور برطانیہ نے مخالفت کی جبکہ امریکی قرارداد کو روس اور چین نے ویٹو کردیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا کی جانب سے غزہ کی صورت حال پر پیش کی گئی قرارداد پر رائے شماری ہوئی جس کے حق میں 10 ارکان نے ووٹ دیا۔
قرارداد کی منظوری کے لیے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ امریکی قراداد جس میں غزہ میں فضائی کارروائی کو اسرائیل کا حقِ دفاع تسلیم کیا گیا تھا اور ایران پر حماس کو اسلحے کی فراہمی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
یہ قرارداد منظور ہوجاتی لیکن روس اور چین نے امریکی قرداد کو ویٹو کردیا جس کی وجہ سے 9 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل کرنے کے باوجود امریکی قرارداد منظور نہ ہوسکی۔
غزہ کی صورت حال پر روس کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی۔ روس نے قرارداد میں امدادی سامان کی متاثرہ علاقوں تک رسائی کے لیے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
روسی قرارداد کی چین، متحدہ عرب امارات اور گیبون نے حق میں جب کہ امریکا اور برطانیہ نے نفی میں ووٹ اور دیگر نو ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور یوں غزہ پر ہونے والا اقوام متحدہ کا تیسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ثابت ہوا۔
اس سے قبل 16 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں روس کی قرارداد کی صرف 5 ارکان نے حمایت کی تھی اور 18 اکتوبر کو برازیل کی قرارداد کو 18 ووٹ ملے اور وہ منظور ہوجاتی لیکن امریکا نے ویٹو کردیا تھا۔
واضع رہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 ارکان ہیں جن میں امریکا، برطانیہ، روس، چین اور فرانس پانچ مستقل ارکان ہیں جب کہ غیر مستقل ارکان میں متحدہ عرب امارات، جاپان، برازیل، سوئٹزرلینڈ، البانیہ، مالٹا، موزمبیق، غنا، گیبون اور ایکواڈور شامل ہیں۔
سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے 9 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے لیکن اس کے باوجود 5 مستقل ارکان میں سے کوئی بھی قرارداد کو ویٹو کرکے نامنظور کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔