سعودی عرب میں ہر 10 منٹ کے اندر ایک طلاق

جدہ : اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب میں ہر 10 منٹ سے پہلے پہلے ایک طلاق ہوجانے کا انکشاف ہوا ہے۔ سعودی عرب کے اخبار ’عکاظ‘ کی خصوصی رپورٹ کے مطابق مملکت کے محکمہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں یومیہ 168 طلاقیں ہوتی ہیں۔

رپورٹ میں سعودی عرب کے محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سال 2022 کے آخری چند مہینوں میں 57 ہزار سے زائد طلاقیں ہوئیں۔حکومتی ادارے کے مطابق سعودیہ میں سال 2022 میں پچھلے سالوں کے مقابلے طلاقوں کی شرح میں نمایاں اضافہ ریکارڈ ہوا۔ اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 2022 میں سال 2019 کے مقابلے طلاقوں کی شرح 19 فیصد بڑھ گئی اور اب یومیہ 168 طلاقیں ہونے لگی ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں ہر گھنٹے میں 7 اور یومیہ 168 طلاقیں ہو رہی ہیں اور تقریبا ہر 10 منٹ سے پہلے پہلے ملک کے کسی نہ کسی شہر میں ایک طلاق ہوجاتی ہیں۔حکومتی ادارے کے مطابق گزشتہ چند سال سے وہاں طلاقوں کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

عرب اخبار نے اپنی خصوصی رپورٹ میں سماجی ماہرین سے بھی بات کی، جنہوں نے سعودیہ میں بڑھتی ہوئی طلاقوں کو سوشل میڈیا سے جوڑا اور کہا کہ اس کے زیادہ استعمال سے سماجی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جو بالآخر طلاق کا سبب بھی بن رہی ہیں۔

ماہرین کے مطابق سعودی عرب کے معاشی حالات بھی طلاقوں کا سبب بن رہے ہیں، لاتعداد کیسز میں دیکھا جا رہا ہے کہ غربت اور مالی مشکلات کی وجہ سے ضروریات پوری نہ کرپانے سے بھی شادیاں ختم ہو رہی ہیں۔

ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ طلاقوں کا ایک اور بڑا سبب میاں اور بیوی کی جانب سے ایک دوسرے پر شک کرنا بھی ہے، دونوں فریقین ایک دوسرے پر اعتبار نہیں کرتے اور ایک دوسرے کی کڑی نگرانی کرتے ہیں جو بلآخر ذہنی تنگی کا سبب بن کر طلاق کا باعث بنتی ہیں۔

سماجی اور نفسیاتی ماہرین کے مطابق سوشل میڈیا پر بعض لوگوں کی جانب سے شادی اور ازدواجی زندگی سے متعلق بے معنی فلسفیانہ تبصرے اور پھر ان تبصروں پر یقین کرنے سے بھی طلاق کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔اگرچہ ماہرین نے سعودی عرب میں طلاقوں کے بڑھتے رجحان کے متعدد اسباب بتائے، تاہم انہوں نے طلاقوں کی شرح کم کرنے کا کوئی طریقہ نہیں بتایا۔