سرینگر: مقبوضہ جموں وکشمیر میں قابض انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سرینگر کو دوبارہ سیل اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو انکی رہائش گاہ پر نظر بندکردیا ہے۔ انجمن اوقاف جامع مسجد نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاہے کہ بھارتی پولیس اہلکاروں نے ایک بار پھر جامع مسجد سرینگر کے دروازے مقفل کر کے انہیں آگاہ کیا ہے کہ جمعہ کو جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ مسلسل تیسرا جمعہ ہے جب قابض انتظامیہ نے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی ہے۔
قابض انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کا اجتماع بھارت اور اسرائیل مخالف مظاہروں میں تبدیل ہو سکتا ہے ۔ ادھر قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظر بند کر دیا اور انہیں جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی امامت کرنے اور خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس سے قبل بھی رواں ہفتے میرواعظ کو خانیار میں حضرت پیرانِ پیر شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کے عرس اور سرینگر کے علاقے سرائے بالا میں پیر دستگیر صاحب کی درگاہ پر سیرت النبی ﷺکانفرنس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ممتاز عالم دین آغا سید محمد ہادی کو بھی قابض حکام نے مسلسل دوسرے جمعہ کو بڈگام میں گھر میں نظر بند کردیا۔
پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کو بمنہ میں مسجد کے باہر تعینات کیاگیاتھاجہاں انہوں نے نماز جمعہ کی امامت کرنی تھی ۔ آغا ہادی کو گزشتہ جمعے کو بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں احتجاج کی قیادت کرنے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔