کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولافضل الرحمن نے کہا ہے کہ فلسطین کے لوگ اب لاوارث ہو چکے ہیں، کیا دنیا کو اسرائیل کے مظالم نظرنہیں آرہے، کیا دنیا میں ظلم کے مستحق صرف مسلمان ہیں؟، اگر ہم آج فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ نہیں دیں گے تو ہمیں تسلیم کرلیناچاہئے کہ ہم کل بھی غلام تھے اورآج بھی غلام ہیں،اگر آج بھی حکمرانوں نے بزدلی کا مظاہرہ کیا تو پاکستانی قوم اپنے حکمرانوں کے مخالف کھڑی ہوگی،امریکا اب سپر پاور نہیں رہا اپنے ملک کے حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ امریکا کی غلامی کا پٹہ گردن سے اتارکران کے سامنے کھڑے ہوجائیں، جب مودی کھل کراسرائیل کی حمایت کررہاہے توکیوں ہمارے حکمران کھل کرغزہ کے مسلمانوں کی حمایت کا اعلان کیوں نہیں کررہے ، یہودی لابی نے جس ایجنٹ کو پاکستان بھیجا تھا، ہم نے اسے شکست دے دی ہے اور وہ آج مکافات عمل کا شکار ہے ۔
یہ بات انہوں نے اتوارکو کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں طوفان الاقصی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر حماس کے رہنما ء ڈاکٹر ناجی ظہیر ، سینیٹر مولان عبد الغفور حیدری، مولانا قمرالدین،مولانا عبد الواسع، مفتی روز ی خان سمیت نے بھی خطاب کیا۔ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولافضل الرحمن نے کہا ہے کہ طوفان الاقصی کانفرنس کا انعقاد کر کے اسرائیل اور امریکا کو پیغام دیا ہے کہ پاکستان قوم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے، ہماری عزت فلسطینیوں کی عزت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھرکی یہودی لابی کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ تم نے پاکستان میں جس ایجنٹ کو بھیجا تھا ہم نے اسے شکست دے دی ہے اور وہ مکافات عمل کا شکار ہے ،جب افغانستان پر امریکا نے حملہ کیا تو مجاہدین کے بار ے میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں اور یہ لوگ قیدوں کے حقوق کے بھی مستحق نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج اسرائیل ایک بار پھر وہ آواز اٹھا رہا ہے کہ حماس کے مجاہدین کے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں، میں واضح کرنا چاہتاہوں کہ دنیا میں نظریا ت کی تقسیم ہے وہ جنہیں دہشتگر د کہتے ہیں ،ہم انہیں مجاہد کہتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ امریکا اب سپر پاورنہیں رہا، اپنے ملک کے حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ امریکا کی غلامی کا پٹہ گردن سے اتارکراسکے سامنے کھڑے ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے دورمیں بھی حکمرانوں نے بزدلوں کی پا لیسی اختیارکی تھی اگرآج بھی اسی بزدلی کا مظاہرہ کیا گیا تو پاکستان قوم اپنے حکمرانوں کے مخالف کھڑی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کلمہ گو مسلمان ہیں، اللہ کے سامنے اپنے ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں، میں پوری دنیا میں اسلامی سطح پرحکمرانوں کی نظروں میں بے حسی دیکھ رہا ہوں مودی کھل کراسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے ۔ مودی کے مقابلے میں پاکستان کا حکمران کیوں کھل کر نہیں کہہ رہا ہے کہ ہم غزہ کے مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،پاکستانی حکمران اپنے محلوں میں عیش کریں وہ ہمارے اور قوم کے نمائندے نہیں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ فلسطین کے لوگ اب لاوارث ہو چکے ہیں، کیا دنیا کواسرائیل کے مظالم نظرنہیں آرہے، دنیا میں کیاظلم کے مستحق صرف مسلمان ہیں ؟ ہمارے حکمراں سالہا سال غلامی کر تے اور 14اگست کے دن آزادی مناتے ہیں ،ڈیڑھ سوسال تک انگریزوں کے خلاف ہمارے بزگوں اور اکابرین نے قربانیاں دی ہیں، اگر ہم آج فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ نہیں دیں گے تو ہمیں تسلیم کر لینا چاہئے کہ ہم کل بھی غلام تھے اور آج بھی غلام ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف نے مجھے کہا تھا کہ مان لو کہ ہم امریکا کے غلام ہیں، جس پرمیں نے کہا تھا کہ اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ ہم امریکا کے غلام ہیں، مجھے اپنے اوران کے اکابرین کا کردار بہت اچھی طرح یاد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حوصلہ کبھی نہیں ہاریں گے، ہم اسمبلی میں ہوں یا نہ ہوں، سڑکوں پر ضرور ہوں گے، اگر ہم آرام سے زند گی نہیں گزاریں گے توکوئی آرام سے زند گی نہیں گزارسکے گا، ہم نے اپنے جزبے کو زند ہ رکھنا ہے اوراللہ سے ہمیشہ رجوع کرنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج اس بات کی ضرورت ہے کہ او آئی سی کا اجلاس بلایا جائے اورنئے حالات کے مطابق نیا موقف اختیارکیاجائے، فتح اورشکست میدانوں کا حصہ ہے، اگرکوئی تحریک مد مقابل قوتوں کے ہاتھوں پٹ جائے اسے شکست نہیں کہتے، شکست اپنے موقف سے دستبردار ہونے کوکہتے ہیں، ہم کل بھی اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے اور نہ ہی کبھی ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ پاکستانی قوم غیرت مند قوم تھی ، فلسطین کی آزادی تک امت مسلمہ پاکستانی قوم اورجمعیت علماء اسلام ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکر یٹری جنرل سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام پوری امت کی نمائندگی کرتی آئی ہے جہاں کہیں بھی ظلم و جبر ہوا ہے چاہے وہ کشمیر ، فلسطین میں ہویا پھر کہیں بھی انکے ساتھ اظہار یکجہتی کر نے کے ساتھ ساتھ ظالم قوتوں کو روکنے کے بھی کوششیں کی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے، ہم فلسطین کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ 1948میں عالمی قوتوں نے ارض فلسطین سے 10لاکھ فلسطینیوں کو بے دخل کر کے یہودیوں کو آباد کر نا شروع کیا، یہو دیوں نے ہمیشہ تخریب کاری اور دہشتگردی کی ہے ۔ امریکا جیسا ملک سر پرستی کے لئے اسرائیل کو مل گیا ہے ۔
امریکا کا صدر اس وقت بنتا ہے جب یہودیوں سے معاہدہ ہوجائے کہ اسرائیل کا تحفظ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پوری دنیا کی معیشت کو اسرائیل نے اپنی مٹھی میں لے رکھا ہے، کیااو آئی سی اپنی اپنی ذاتوں کو تحفظ دینے کے لئے ہے ؟عرب لیگ 22ممالک کا اتحاد ہے، یہ کب استعمال ہوگی، فلسطین کی خواتین بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے، کب یہ حرکت میں آئے گی ؟۔ انہوں نے کہا کہ کشمیرکو مودی نے ہڑپ کیا ہے، 75سال تک کشمیری پاکستان کے نام پر جانیں قربان کرتے رہے، خواتین کی بے حرمتیاں ہوئیں، ہمارے حکمرانوں کی موجود گی میں کشمیرکو ہڑپ کرلیا گیا ۔ بھا رت نے آئین میں ترمیم کرکے کشمیرکا اسٹیٹس بھی ختم کردیا ہے۔ سال میں ایک دن یوم کشمیر منایا جا تا ہے ۔ کشمیر ڈے منا نے سے کشمیر کوکیا فائدہ پہنچ رہا ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا فلسطینیوں کے قتل عام میں برابرکا شریک ہے ، آج فلسطین اور فلسطینی عوام ، حماس کے مسلمان اپنے دفاع کی جنگ لڑرہے ہیں جس کا حق انہیں اقوام متحدہ کا آئین دیتا ہے ،اسرائیل غیرقانونی جنگ لڑ رہا ہے جس کے پیچھے امریکا کھڑا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ جب اپنی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کراسکتا تو اقوام متحدہ کو ختم ہو جا ناچاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اورحماس کے مجاہدین انشاء اللہ امریکا اور اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے اور فلسطین ایک دن ایک آزاد ریاست بن کر سامنے آئے گا۔ جلسے سے خطاب کر تے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمرالدین نے کہا ہے کہ فلسطین کے حق میں قائد جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن کی کال پرجلسے میں شرکت کرنے پر عوام کو خراج تحسین پیش کر تے ہیں ، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ فلسطین کے عوام کی مدد اوران کے مخالفین اور دشمنوں کو انکے عزائم میں ناکام کرے ۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام سے تعاون کر نے کے لئے جمعیت علماء اسلام نے جو ایجنڈا تیارکیا ہے اللہ پاک ہمیں اس میں کامیابی عطاء فرمائے ۔انہوں نے کہاکہ دین اسلام کے دشمنوں کو ہمیشہ ناکامی کا سامنہ رہا ہے اور انشاء اللہ فلسطین میں بھی اسرائیل کو ناکامی کا سامنا کر نا پڑ ے گا۔