بولیویا کے اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی چلی اور کولمبیا کی حکومتوں نے بھی اپنے سفیروں کو اسرائیل سے واپس بلا لیا جبکہ برازیل کے صدر نے بھی غزہ پر جاری فضائی حملوں پر تنقید کی۔
کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گستاوو پیٹرو نے بھی گزشتہ روز اعلان کیا کہ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے قتل عام پر اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
کولمبین صدر گستاوو پیٹرو نے اس سے قبل بھی حالیہ دنوں میں اسرائیل کے اقدامات کا موازنہ ایڈولف ہٹلر کے نازیوں سے کیا تھا۔ جس پر اسرائیل کی وزارت خارجہ کی جانب سے ان پر تنقید کی گئی تھی۔
دوسری جانب چلی کے صدر گیبریل بوریک نے بھی اعلان کیا کہ انہوں نے تل ابیب سے اپنے ملک کے سفیر کو واپس بلا لیا ہے تاکہ ”بین الاقوامی انسانی قوانین کی ناقابل قبول خلاف ورزیوں“ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
چلی کے صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے 8000 سے زائد شہری جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، نے یہ ظاہر کیا ہے کہ فوجی آپریشن ”غزہ میں فلسطینی شہری آبادی کی اجتماعی سزا“ کے طور پر کیا جارہا ہے۔
برازیل کے صدر لوئیز اناسیو ڈی سلوا نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غزہ کی پٹی کو تباہ کرنے کے اعلان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ بھول گئے ہیں کہ وہاں صرف حماس کے فوجی ہی نہیں بلکہ خواتین اور بچے بھی ہیں، جو اس جنگ کا سب سے بڑا شکار ہیں۔
برازیلین صدر نے ایک اور انٹرویو میں کہا کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسرائیل لاکھوں بے گناہ عوام کو قتل کرے۔