کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر)واٹر کارپوریشن کی ماہانہ آمدنی میں تقریباً ساڑھے 6 کروڑ روپے کے اضافے کے بعد ریونیو کلیکشن ایک ارب 57 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئی ۔ نئے ڈی ایم ڈی ریونیو جنریشن عمران زیدی نے انیس سوسائٹیز اور دیگرنادہندگان کو واٹر کنکشن منقطع کرنے کے نوٹسز بھجوائے تھے ۔نومبر میں ہائی رائز صارفین سے کروڑوں کی وصولی کو ہدف بنایا گیا ہے ، درجنوں کو نوٹسز بھجوادئے گئے ، بلوں کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں کنکشن کاٹ دیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق واٹر کارپوریشن کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر عمران زیدی نے گزشتہ ماہ شہر کی 19 سوسائٹیز کو 47 کروڑ 69 لاکھ 22 ہزار 154 روپے کی وصولی کے لئے نوٹس جاری کیئے تھے تاکہ ادارے کو برسوں سے رکے ہوئے پیسے وصول ہوسکیں ، اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ واٹر کارپوریشن حکام نے نادہندگان کے پانی کنکشن بھی کاٹے ہیں اور بعض مقامات پر سپلائی بند کی گئی ہے تاکہ ان کی جانب سے بلوں کی وصولی پر ماہانہ ریونیو میں اضافہ ہوسکے ۔ یکم نومبر کو واٹر کارپوریشن کے فنانس ڈیپارٹمنٹ سے جاری کلیکشن اسٹیٹمنٹ سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 6 کروڑ بیالیس لاکھ 74 ہزار 202 روپے کی زائد وصولی ہوئی ہے اور اکتوبر میں مجموعی طور پر ایک ارب 57 کروڑ 63 لاکھ 28 ہزار 486 روپے وصول ہوئے ہیں جس میں ٹینکر سروس سے ہونے والی آمدن 11 کروڑ 98 لاکھ 30 ہزار 401 روپے ہے ۔
اسی خط میں موجود اعداد و شمار سے پتا چلا ہےکہ ستمبر میں واٹر کارپوریشن کو ریونیو کلیکشن کی مد میں ایک ارب 51 کروڑ 20 لاکھ 54 ہزار 284 روپے وصول ہوئے تھے ، قبل ازیں اگست میں ایک ارب 42 کروڑ 65 لاکھ 88 ہزار 147 اور جولائی میں ایک ارب ستائیس کروڑ 73 لاکھ 36 ہزار 786 روپے وصول کیئے گئے تھے ۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈی ایم ڈی آر آر جی نے چارج سنھبالنے کے بعد سب سے پہلے نادہندگان کی فہرست مرتب کرائی جس میں انکشاف ہوا کہ واٹر کارپوریشن کے پاس صرف 301 سوسائٹیاں رجسٹر تھیں جنہیں بل ارسال کیا جاتا تھا۔ ان میں سے محض 90 سوسائٹیز بل جمع کراتی ہیں اور 211 کو چھوٹ ملی ہوئی تھی ۔
محکمہ سوسائٹیز سے ڈیٹا مانگا گیا تو انکشاف ہوا کہ کراچی میں 1500 رجسٹرڈ سوسائٹیز ہیں جن سے پانی کے بلوں کی وصولی ہونی چاہئے ، اس حوالے سے شعبہ آر آر جی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کراچی میں پانی استعمال کرنے والوں سے ہر صورت وصولی کی جائے گی ، انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائی رائز بلڈنگز کے نادہندگان کو بھی نوٹسز ارسال کردیئے ہیں ، ہائی رائز عمارتوں میں جتنے کنکشن ہوں گے ، انہیں ہر کنکشن سے پانی استعمال کرنے پر بل ادا کرنا پڑے گا ۔ شہر میں پانی کے نادہندگان کی بڑی تعداد موجود ہے جنہیں ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیئے حکمت عملی بنائی جارہی ہے ۔