سرکاری نرخ نامے غیر منطقی اور ناقابل عمل ہیں، میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن

کراچی:میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے کمشنر کراچی محمد سلیم راجپوت سے ملاقات میں گوشت کے جاری کردہ نرخوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کردیا، کمشنر کراچی محمد سلیم راجپوت نے ایڈیشنل کمشنر ون سحر افتخار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی جو رواں مہینے کے وسط تک اپنی رپورٹ کمشنر کراچی کو پیش کرے گی میٹ مرچنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کراچی کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ایسوسی ایشن کے صدر ہارون قریشی کی قیادت میں ایک وفد نے منگل کی سہ پہر کمشنر کراچی محمد سلیم راجپوت سے ان کے دفتر میں ملاقات کی وفد میں چیئرمین جاوید قریشی ،جنرل سیکریٹری سکندر اقبال قریشی، اسماعیل احمد قریشی ،محمد کامل قریشی ظفر قریشی وہ دیگر شامل تھے اس موقع پر کمشنر کراچی کے کوآرڈینیٹر غلام محمد ،احمر پاشا اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

وفد کی جانب سے ہارون قریشی نے کہا کہ شہری انتظامیہ نے تین اکتوبر کو گوشت کے نرخوں کے حوالے سے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے وہ کسی بھی طرح منصفانہ اور کاروباری اصولوں کے مطابق نہیں ان نرخوں پر عمل درامد کرانے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں جرمانے کیے جا رہے ہیں اور دکانیں سیل کی جا رہی ہیں جسے ہم زیادتی تصور کرتے ہیں جبکہ ان نرخوں پر کراچی میں گوشت فروشوں کی55 سال سے رجسٹرڈ نمائندہ تنظیم سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی غیر نمائندہ افراد سے مشاورت کر کے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہارون قریشی نے واضح کیا کہ تین اکتوبر کے نوٹیفکیشن میں دیے گئے نرخ پر کراچی شہر گوشت بیچنا ممکن ہی نہیں کیونکہ ان سے زائد نرخ پر تو وہ خود خرید کر لاتے ہیں کمشنر کراچی نے کہا کہ وہ اس ضمن میں نظر ثانی کے لیے ایڈیشنل کمشنر ون سحر افتخار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر رہے ہیں۔۔

یادرہے کہ میٹ مرچنٹ ایسوسی ایشن نے کمشنر کراچی کی جانب سے تین اکتوبر کو جاری کیے گئے گوشت کے نرخ مسترد کر دیے تھے۔ ردعمل میں کہا تھا کہ گوشت فروشوں کی 1969 سے نمائندہ تنظیم کو اعتماد میں لیے بغیر جاری کئے گئے نرخ غیر منطقی اور ناقابل عمل ہیں کیا جانور کی قیمت اور اس پر آنے والے اخراجات کا تعین کیے بغیر جاری نرخ منصفانہ اور کاروباری اصولوں کے مطابق ہو سکتے ہیں۔ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے زور دیاتھا کہ کمشنر کراچی نے گوشت کے نرخ مقرر کرنے کے لیے جو نام نہاد میٹنگ کی تھی اس میں ایسوسی ایشن کے کسی نمائندے کو مدعو نہیں کیا گیا، بلکہ ایسے افراد کو مشاورت کے لیے بلایا گیا جن کا گوشت کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ایسا گمان ہوتا ہے کہ کمشنر کراچی یا ان کی ٹیم نے گوشت کے نرخ طے کر کے ہماری طرف سے بھی اپنے ہی لوگوں کو بلا لیا کیونکہ جو لوگ آئےگوشت کے کاروبار سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں اس سے کمشنر کراچی اور ان کی ٹیم کی بدحواسی یا بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں ایسوسی ایشن کے اراکین تحریری طور پر کمشنر افس میں اپنی درخواست جمع کرا چکی ہے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ گوشت فروشوں پر بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں۔ ایسوسی ایشن اس کی پرزور مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ بھاری جرمانے اور چھاپے فوری طور پر بند کیے جائیں ۔۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شہری انتظامیہ فی الحال چھاپوں ،گرفتاریوں بھاری جرمانوں اور دکانیں سیل کرنے کے سلسلے کو آئندہ میٹنگ تک مؤخر کیا جائے۔