غزہ : اسرائیلی بمباری 27 ویں روز بھی جاری رہی۔ صہیونی فوج کی جارحیت میں مزید 265 فلسطینی شہید ہوگئے۔ فلسطینی شہدا کی تعداد 9061 ہوگئی۔ شہدا میں 3760 بچے اور 2326 خواتین بھی شامل ہیں۔ 32ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہیں۔ کیمپ جبالیا پر اسرائیل نے تیسری مرتبہ بھی بمباری کردی۔ اس بار کی وحشیانہ کارروائی میں 200 فلسطینی شہید اور 700 سے زائد زخمی ہوگئے۔اور 120 لاپتا ہیں۔ اسرائیل نے آج مسلسل تیسرے روز بھی جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی۔ جس میں ایک گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور آس پاس کی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
حماس کے جنگجووں نے تازہ حملوں میں 16 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔غزہ کی جانب بڑھنے والے فوجیوں پر ڈرون سے حملہ کیا گیا۔ غیر متوقع کارروائی سے اسرائیلی فوج سٹپٹا گئی۔ حماس نے سرنگوں سے نکل کر اسرائیلی ٹینکوں پر راکٹ داغے۔ اسرائیل کے علاقے اشدود، عسقلان اور کئی دیگر مقامات پر میزائلوں سے حملے کئے گئے جس سے کئی گاڑیاں تباہ ہوئیں۔ ادھرحزب اﷲ نے اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ غزہ کے القدس ہسپتال کے قریب بھی اسرائیلی طیاروں نے بمباری کردی۔ اسرائیل غزہ کے القدس اسپتال کو متعدد مرتبہ بمباری کی دھمکی دے چکا ہے۔ اس ہسپتال میں سیکڑوں زخمی، بیمار اور تقریباً 14ہزار پناہ گزین موجود ہیں۔ اس انڈونیشین ہسپتال کا مرکزی پاور جنریٹر ایندھن ختم ہونے کے سبب بند ہوگیا ہے
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جبالیا پناہ گزین کیمپ پر بمباری جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہے۔ اسرائیلی جارحیت پر اس کا سب سے بڑا حمایتی امریکا بھی جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت کرنے لگا ہے۔ صدر جوبائیڈن جو جنگ بندی کو حماس کے مضبوط ہونے کا باعث سمجھتے تھے نے اب کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت جنگ میں توقف کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے پہلی مرتبہۃ غزہ میں جنگ کو عارضی طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔ عرب ممالک پر تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو ختم کرنے کا عوامی مطالبہ زور پکڑ رہا ہےمشرقِ وسطی میں ہزاروں افراد فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر ہیں ۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا اثر خطے کے دیگر عرب ممالک پر بھی پڑ رہا ہے۔ وہ عرب ممالک جن کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر ہیں یا جو ان تعلقات کو بہتر بنانے پر غور کر رہے ہیں وہاں اس بات کے لیے عوامی دبا بڑھ رہا ہے کہ تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو ختم کیا جائے۔عرب رہنماؤں کی جانب سے اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کی گئی ہے ۔ مراکش کے دارالحکومت رباط اور دیگر شہروں میں ہزاروں افراد فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکلے۔
بحرین کے دارالحکومت مناما میں گزشتہ ماہ اسرائیل کے سفارت خانے کے باہر سینکڑوں لوگ جمع ہوئے ۔ بحرین ایک ایسا ملک ہے جہاں احتجاج کی اجازت ملنا مشکل ہے لیکن اسرائیل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مارچ کے دوران پولیس کی نفری بھی موجود رہی۔ مصر میں بھی مختلف شہروں اور جامعات میں مظاہرے ہوئے اور ریلیاں نکالی گئیں جب کہ کچھ مقامات پر "اسرائیل مردہ باد” کے نعرے بھی لگائے گئے۔
اسرائیلی بمباری میں چار بڑے اسپتال تباہ ہوچکے ہیں جن میں ملک کا واحد کینسر کا اسپتال بھی شامل ہے جب کہ اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث غزہ میں ایندھن کی فراہمی نہ ہونے سے اسپتال کے جنریٹرز بند ہونے کا خدشہ ہے۔ اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ کو بجلی، خوراک، پانی اور ایندھن کی فراہمی بند کر رکھی ہے جب کہ رفح کراسنگ کو قطر کی ثالثی کے باعث محدو پیمانے پر کھول دیا گیا۔ اور 100 سے زائد امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دیدی گئی۔ اسی طرح غزہ سے مصر میں داخل ہو کر علاج کرانے یا انخلا کے لیے بھی 596 غیرملکیوں اور دہری شہریت کے حامل افراد کو رفح بارڈر سے جانے دیا گیا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یووا گیلنٹ نے دھمکی دی ہے کہ حماس یا تو غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالے یا مرنے کے لیے تیار رہے کیوں کہ اْن کے پاس اب کوئی تیسرا آپشن نہیں بچا ہے۔ شام کے ہوائی اڈے پر مسلسل تیسری بار اسرائیل کی جانب سے بمباری کے بعد روس نے شام کو لتاخیہ کا ہوائی اڈہ اور بندرگاہ استعمال کرنے کی اجازت دیدی۔
لتاخیہ کا ہوائی اڈہ روسی میزائلوں کی موجودگی کے سبب انتہائی محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔ چین نے نومبر کے لئے سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے کے بعد اعلان کیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کا تصفیہ چین اور پوری سلامتی کونسل کی اولین ترجیح ہو گا ۔ اقوام متحدہ میں چین کے سفیر ژانگ جن نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہماری صدارت کی مدت کے دوران پوری سلامتی کونسل کی اولین ترجیح غزہ کے تنازع کو حل کرنا ہو گی۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے بڑا اعلان کرتے ہو ے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ایک ہزار فلسطینی بچے علاج کے لیے یو اے ای لائے جائیں گے۔ شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ بچوں کو علاج مکمل ہونے کے بعد وطن واپس پہنچایا جائے گا۔ امریکہ کے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ حماس کا قبضہ ختم ہونے پر غزہ کے مستقبل کے لیے دیگر ممکنات پر غور کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے سینیٹ کی اپروپریئشنز کمیٹی کو بتایا کہ غزہ کے گنجان آباد علاقے کا کنٹرول حماس کے پاس نہیں رہ سکتا اور نہ ہی اسرائیل غزہ کے انتظامی امور چلانا چاہتا ہے۔
سعودی عرب نے غزہ کے لیے 50 ملین ریال عطیہ کا اعلان کردیا۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے فلسطین کےلئے 30ملین ریال عطیہ کر دئیے۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے 20 ملین ریال عطیے کا اعلان کیا ہے۔