صحافیوں سے گفتگو میں سارا زور بھی پی ٹی آئی سے کی گئی ’’نا انصافی‘‘ پر رہا، فائل فوٹو
 صحافیوں سے گفتگو میں سارا زور بھی پی ٹی آئی سے کی گئی ’’نا انصافی‘‘ پر رہا، فائل فوٹو

فلسطینیوں کیساتھ کھڑے ہونا فرض،اسرائیل کا تیل بند کیا جائے،حافظ نعیم

کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اگرمسلم ممالک اسرائیل کو تیل دینا بند کر دیں تو وہ پیچھے ہٹنے پر مجبورہو جائے گا۔ امت مسلمہ بیدارہے اور مسجد اقصیٰ کی آزادی اور فلسطین پر سے اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف جنگ کرنے کے لیے تیارہے۔ حکمران آگے بڑھیں اور پیش قدمی کریں عوام ساتھ ہوں گے،جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر 8 نومبر کو غزہ کے بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی کے بچے اور بچیاں اور اسکول کے طلبہ و طالبات غزہ مارچ میں شریک ہوں گے۔جے پی ایم سی میں 7 نومبر کو ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کا احتجاج کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتہ کو جماعت اسلامی(حلقہ خواتین) کے تحت اورنگی ٹاؤن پانچ نمبر پر اسرائیل کی دہشت گردی، مظلوم و نہتے فلسطینی بچوں، ماوں، بہنوں پر بمباری کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ساتویں خواتین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔خواتین مارچ سے امیر ضلع غربی مدثر حسین انصاری اور نائب امیر خالد زمان نے بھی خطاب کیا۔ قبل ازیں خواتین نے پونے پانچ نمبر تک پیدل مارچ بھی کیا۔

مارچ میں ناظمہ کراچی اسماء سفیر اور ناظمہ ضلع غربی ارجمند شوکت نے بھی شرکت کی۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ مسلم دنیا میں 78 لاکھ افواج موجود ہے، تیل موجود ہے، ہم قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں اور کچھ نہیں کرسکتے تو اتنا تو کرسکتے ہیں کہ اسرائیل اور اس کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو تیل دینا بند کردیں۔اگر حکمران اور فوجی قیادت عالم اسلام کے سربراہان سے رابطہ کریں اور تمام ممالک اتحاد کر کے اسرائیل کو واضح اور دو ٹوک پیغام دیں کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جاے تو اسرائیل کو مجبور ًا پیچھے ہٹنا پڑے گا۔ اگر عالم اسلام کے حکمرانوں کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا تو یہ ہی سمجھا جائے گا کہ اسرائیل کو تقویت پہنچائی جارہی ہے۔ حکمران کہتے ہیں کہ اگر اسرائیل اور امریکہ کے خلاف ہوگئے تو ملک کی معیشت تباہ ہوجائے گی۔ ملک کی معیشت کو جاگیردار، وڈیروں، ڈکٹیٹروں اور اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کاروں نے تباہ و برباد کیاہے۔ نااہل اور بزدل حکمران ملک کی معیشت ٹھیک نہیں کرسکتے اور اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات نہیں کرسکتے تو پھر اقتدار چھوڑ کر چلے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری امت کے دل حماس کے مجاہدین اور فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔حماس کی تحریک مزاحمت اور فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہم سب پر فرض عین ہے۔پوری امت کی ذمہ داری ہے کہ جس طرح بھی ہو سکے فلسطینیوں کی مدد کریں اور ان کے لیے فنڈ بھی جمع کریں۔فلسطین میں گھروں، اسکولوں، اسپتالوں پر بمباری کی جارہی ہے۔ انتہائی افسوس ناک اور پوری امت کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اسرائیل نے مسجدوں پر بھی بمباری شروع کردی ہے۔ اسرائیل اور ان کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں کے پاس ہر قسم کے جدید ہتھیار موجود ہیں۔اسرائیلی فوجیں بار بار غزہ میں داخل ہونے کی کوشش کررہی ہیں لیکن حماس کے مجاہدین نے ان کا راستہ روکا ہوا ہے۔مدثر حسین انصاری نے کہا کہ آج کراچی کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے گھروں سے نکلی ہیں۔ پوری امت مسلمہ فلسطینی مسلمانوں کی پشت پر کھڑی ہے۔ خواتین خراج تحسین کی مستحق ہیں جو آج سڑکوں پر موجود ہیں اور یہ خواتین ان حکمرانوں سے لاکھ درجہ بہتر ہیں جو مجرمانہ طور پر خاموشی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ نگراں حکمران سن لیں زبانی جمع خرچ اور بیان بازی کا وقت نہیں بلکہ عالم اسلام کی افواج کو ساتھ لے کر اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور پیش قدمی کریں۔حکومت پاکستان اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کا اعلان کرے۔مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جن کے ہمراہ بچے اور بچیاں بھی موجود تھیں۔

مارچ میں شریک خواتین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اور ماتھوں پر سرخ رنگ کی پٹی باندھی ہوئی تھی جس پر”لبیک یا اقصی“ تحریر تھا مارچ میں خواتین نے بڑا بینر اُٹھایا ہوا تھا جس پرتحریر تھا کہSTOP KILLING INNOCENTS,WE STAND WITH PALSTINE ،کچھ بچوں نے علامتی طور پر چھوٹے بچے کی لاش اٹھائی ہوئی تھی جس پر خون کے نشانات موجود تھے۔ خواتین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جس پر ”اہل فلسطین پر جاری ظلم کے ذمہ دار اسرائیل، امریکہ اور مسلم حکمران، کیاامت مسلمہ میں کوئی صلاح الدین ایوبی ہے؟، میں مسکرا کیسے سکتا ہوں کہ جب کہ میرا قبلہ اول کافروں کے ہاتھوں میں ہے،اپنا بیت المقدس بچانے کو میرے بچے ابابیل بن جائیں گے۔ باطل سے دبنے والے اے آسمان نہیں ہم، سو بار کرچکا ہے تو امتحان ہمارا، حماس تم پر فخر ہے، القدس لنا، فلسطینیوں سے رشتہ کیا لا الہ الااللہ، ہم فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، بیت المقدس ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔سمیت دیگر عبارتیں درج تھیں۔