سری لنکا (اُمت نیوز)سری لنکا کے وزیر کھیل روشن رانا سنگھے نے ورلڈ کپ میں بھارت کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد قومی کرکٹ بورڈ کو برطرف کر دیا۔
واضح رہے کہ رانا سنگھے کے سری لنکا کرکٹ کے ساتھ کئی ماہ سے تنازعات چل رہے ہیں جو ملک کی سب سے امیر ترین کھیلوں کی تنظیم ہے۔
وزیر کھیل روشن رانا سنگھے نے سری لنکا کرکٹ کے لیے عبوری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ 1996 کا ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان ارجنا رانا ٹنگا کو نئے عبوری بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
نئے سات رکنی پینل میں سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج اور بورڈ کے ایک سابق صدر بھی شامل ہیں۔
یہ اقدام بورڈ کے دوسرے سب سے بڑے افسر سکریٹری موہن ڈی سلوا کے استعفیٰ دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ورلڈ کپ میں میزبان بھارت کے ہاتھوں سری لنکا کی 302 رنز کی شکست کے بعد رانا سنگھے نے کھلے عام پورے بورڈ سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔
سری لنکا کی ٹیم جمعرات کو ممبئی میں بھارت کے 358 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 55 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی جو ورلڈ کپ کی تاریخ کا چوتھا سب سے کم اسکور ہے۔
اس شکست کے بعد سری لنکن عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ وزیر کھیل کا کہنا تھا کہ سری لنکن کرکٹ حکام کو عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔انہیں رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
سری لنکا اور بنگلہ دیش کے درمیان ورلڈ کپ کا اگلا میچ پیر کو کھیلا جائے گا اور ورلڈ کپ کے فائنل 4 میں جگہ بنانے کیلئے سری لنکن ٹیم کو کسی معجزے کی ضرورت ہوگی۔
رانا سنگھے نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے تمام ارکان کو خط لکھ کر اس کھیل میں سیاسی مداخلت کے خلاف قوانین بنائے ہیں۔
سری لنکن میڈیا کو جاری کردہ خطوط میں رانا سنگھے نے کہا کہ سری لنکن کرکٹ کھلاڑیوں کے انضباطی معاملات، انتظامی بدعنوانی، مالی بدسلوکی اور میچ فکسنگ کے الزامات کی شکایات سے گھرا ہوا ہے۔
آئی سی سی نے سیاسی مداخلت سمجھ کر گزشتہ ماہ بورڈ میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے مقرر کردہ تین رکنی پینل کو واپس لینے پر مجبور کیا تھا۔
رانا سنگھے کے حالیہ اقدام پر آئی سی سی کی جانب سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں مضبوط ترین ٹیم سمجھی جانے والی سری لنکا نے 1996 کے بعد سے ورلڈ کپ نہیں جیتا ہے اور رانا سنگھے نے معیار کی خرابی کے لئے بورڈ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔
بورڈ کے نئے عبوری چیئرمین کے بھائی اور کابینہ کے ایک اور وزیر پرسنا راناٹنگا نے اگست میں پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ 1996 کی فتح ہماری کرکٹ کے لیے سب سے بڑی لعنت تھی۔
انہوں نے کہا کہ 1996 کے بعد کرکٹ بورڈ کے پاس پیسہ آنا شروع ہوا اور اس کے ساتھ وہ لوگ بھی آئے جو چوری کرنا چاہتے تھے۔