کراچی میں سندھ فوڈ اتھارٹی اہلکاروں کی لوٹ مار

کراچی: فوڈ سیکورٹی اورملاوٹ شدہ اشیاء کے تدارک کے لئے اقدامات کی بجائے کھانے پینے کی ناقص اشیاء کی فروخت میں ملوث ہوٹلوں ،ریستورانوں،بیکریوں اورفیکٹریوں کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیموں کے خلاف اسپیشل برانچ کوٹاسک دے دیا گیا ہے۔ابتدائی تحقیقات میں سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیموں کی ماہانہ بھتہ وصولی کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔نگران وزیراعلیٰ کو تاجروں کی جانب سے شکایت کی گئی ہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی افسران محض دکھاوے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں جبکہ کھانے پینے کی مضر صحت اشیاء کی فروخت بھتے کے عوض جاری ہے۔

چیف منسٹرانسپکشن سیل کے ذرائع کے مطابق سندھ فوڈ اتھارٹی کی بڑھتی ہوئی کرپشن کے خلاف متعلقہ اداروں کی جانب سے نوٹس نہ لیے جانے پر آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن، بوٹ بیسن فوڈ اسٹریٹ، فیڈرل بی ایریا انڈسٹریل اور سائٹ کے فیکٹری مالکان سمیت مختلف اداروں کی جانب سےسندھ فوڈ اتھارٹی پر 100 سے زائد کیسزکئے گئے ہیں۔سندھ فوڈ اتھارٹی نے اپنے مخصوص ملازمین اورٹیموں کو بھتہ جمع کرنے پر لگا دیا ہے۔ ضلعی فوڈ سیفٹی ٹیموں کے علاوہ ڈائریکٹر آپریشن کے ماتحت ویجی لینس ٹیمیں بھی کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔کراچی کی تمام فوڈ اسٹریٹس پر موبائل لیبارٹری کی گاڑی کھڑی کرکے جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے،بیکریوں،ہوٹلوں ،ریسٹورنٹس،فیکٹریوں،پاپے اور ڈبل روٹی کے کارخانوں سے فی کس ایک لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصول کیاجارہاہے،ٹھیلوں پر بکنے والے غیر معیاری کیچپ اور براؤن پیاز کے کارخانوں کو بھتے کے عوض لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔

چھوٹے تاجروں کی جانب سے شکایت میں کہا گیا ہے کہ سندھ فوڈ اتھارٹی کےملازمین سرکاری موبائل کے ہمراہ مارکیٹوں اور فیکٹریوں کا رخ کرتے ہیں اورسندھ بینک کی سلپ پر 50 ہزار سے 5 لاکھ روپے کا چالان بناکربلیک میل کیا جاتا ہے اور جوڑ توڑ کی صورت میں بھتہ وصولی کے بعد بینک سلپ پھاڑ دی جاتی ہے۔