غزہ پربارود کی بارش،مزید 252 افراد شہید،امریکا نے جوہری آبدوز بھیج دی

غزہ :  وحشی اسرائیل نے 31 ویں روز غزہ پر آگ اور بارود کی بارش کردی۔ شمالی غزہ کھنڈر بن گیا۔ اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہوں کو بھی نہ بخشا۔ وحشیانہ کارروائیوں میں مزید 252 فلسطینی شہادت پا گئے، 7 اکتوبر سے شروع جنگ میں 10022 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ شہید افراد میں 4104 بچے اور 2641 خواتین بھی شامل ہیں۔ 25 ہزار 408 فلسطینی زخمی ہوئے۔ 31 روز سے جاری اس جنگ کے باعث غزہ کے 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر بھی ہوچکے ہیں۔ مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک 160 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی بربریت کے باعث 6 نومبر کو اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی 18 عالمی تنظیموں کے سربراہان نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں انسانی بنیادوں پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انٹر ایجنسی اسٹینڈنگ کمیٹی کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے پر 18 تنظیموں کے سربراہان نے دستخط کیے جس میں کہا گیا ہےکہ بہت ہوگیا اب اس جنگ کو ہر صورت رکنا چاہیے۔ اعلامیے میں کہا گیا غزہ میں اسرائیل کی جانب سے عام شہریوں کا قتل سفاکیت ہے۔

اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 22 لاکھ فلسطینی محصور ہیں ۔ جہاں غذا، پانی، ادویات، بجلی اور ایندھن تک میسر نہیں ۔ گھروں، پناہ گاہوں، عبادت گاہوں اور ہسپتالوں پر بمباری کی جارہی جو ناقابل قبول ہے۔تین پناہ گزین کیمپوں پر بم برسا ئے گئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان پر بھی فضائی حملہ کیا گیا جس سے تین بچے شہید ہوگئے۔ جام شہادت نوش کرنے والے بچوں کی عمریں آٹھ سے چودہ سال کےدرمیان ہیں۔حملوں پر لبنانی رکن پارلیمنٹ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملےکےنتائج خطرناک ہوں گے۔

۔واضح رہے غزہ میں رجیم چینج کی امریکی خواہش ان دنوں زیر بحث ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگری نے غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی صورت حال اور ہر محاذ پر لڑنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پٹی میں زمینی کارروائیاں کرنے والی اسرائیلی افواج نے اسے دو حصوں جنوبی اور شمالی غزہ میں تقسیم کر دیا ہے۔ہماری افواج غزہ شہر کا محاصرہ کر رہی ہیں ۔ ہم نے راکٹ داغنے کے جواب میں جنوبی لبنان میں حزب اﷲ کے متعدد ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا۔

سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ایسے بیانات اسرائیلی حکومت کے ارکان میں انتہا پسندی کو ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان نے فلسطینیوں پر ایٹم بم کے ممکنہ استعمال کے اسرائیلی وزیر دفاع کے بیان پر تشویش کااظہار کیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع کا کے بیان پر سخت تشویش ہے ۔ یہ بیان فلسطینیوں کی نسل کشی اور ان کا نسلی وجود مٹانے کے عزائم کا اظہار ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اسرائیلی وزیر ثقافت امیچائی الیاہو کی جانب سے غزہ کی پٹی پر جوہری بم گرانے کی دھمکی کو انتہا پسندی، نفرت انگیزی ، تشدد اور منظم دہشت گردی پر اکسانے کے مترادف قرار دے دیا ۔ او آئی سی کی طرف سے پیر کو جدہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی نسل کشی بین الاقوامی قانون، معاہدوں اور قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔

ایرانی وزیر دفاع محمد رضا عشتیانی نے امریکہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر غزہ میں فوری جنگ بندی نہ کی گئی تو امریکہ کو سخت نقصان ہو گا۔ امریکہ نے جوہری آبدوز مشرق وسطی بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔امریکی سینٹ کام کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان کے مطابق امریکی بحریہ کی جوہری آبدوز سینٹ کام کی زیرنگرانی علاقے میں پہنچ گئی ہے۔ امریکہ اس سے قبل دو جنگی طیارہ بردار بحری جہاز بھی بھیج چکا ہے۔

قبل ازیں امریکہ کا دوسرا بحری بیڑا بھی اسرائیل کی مدد کے لیے خطے میں پہنچ گیا ۔ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں سے جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گیا۔ ترکیہ کے میڈیا نے بتایا ہے کہ غزہ فلسطین کی صورتحال پر آئندہ اتوار کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی )کا سربراہی اجلاس طلب کرلیا گیا ۔ اجلاس سعودی دارالحکومت ریاض میں ہوگا ۔