کراچی: سندھ کے نگران وزیر قانون و انسانی حقوق محمد عمر سومرو کا کہنا ہے کہ رانی پور میں پیر کی حویلی میں کام کرنے والی فاطمہ فرڑو کے کیس میں خیرپور گئے تھے، پیر کے ڈی این اے سیمپل میچ نہیں ہورہے تھے،محکمہ صحت کے افسران نے پیر سے تعلقات کی بنیاد پر سیمپل تباہ کردیے تھے،جب پنجاب سے ٹیسٹ کروائے تو ڈی این اے میچ ہوگیا۔
کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کی کابینہ میں رہنما فائر فائٹر جیسا ہے،نگران حکومت میں رہتے ہوئے بہت کم اختیارات ہوتے ہیں، اپیکس کمیٹی میں بھی شامل رہا، اجلاسوں میں بریفنگ ملی.
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ قبائلی سردار اور عوامی نمائندے کچے کے ڈاکوؤں کے سرپرست تھے، کچے کے علاقے میں جرائم کا ذمہ دار کون ہے؟. انھوں نے کہا کہ شکارپور اسپتال کا دورہ کیا وہاں کی حالت خراب تھی، دعا کرتا ہوں کہ معززین کی اولادیں بھی سرکاری اسپتالوں میں علاج کروائیں.
عمر سومرو کا کہنا تھا کہ شکارپور میں آسٹرو ٹرف کا گراؤنڈ بنا ہے، وہ سابق صوبائی وزیر کے والد کے نام پر بنایا گیا، ڈپٹی کمشنر کو عوامی مقامات کے نام رکھنے کے قوانین پر جسٹس صلاح الدین پہنور کا آرڈر دکھایا، مگر تین ہفتے ہونے کے باوجود گراؤنڈ کا ابھی تک نام تبدیل نہیں ہوا۔