اسرائیل غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کی جزوی جنگ بندی پرتیار،حماس کی تردید

واشنگٹن: امریکا اور اسرائیل کا شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا،حماس نے جنگ بندی کی تردید کردی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا نےغزہ میں 3 دن کے سیز فائر کی تجویز دے دی، امریکا نے کہا غزہ میں یہ وقفہ زیادہ ہونا چاہئے تاکہ یرغمالیوں کو باہر نکالا جا سکے، غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی۔ وائٹ ہاؤس نے مزید بتایا کہ اسرائیل نے کہا ہے کہ وقفوں کے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوگی، غزہ میں یہ وقفے درست سمت میں اہم اقدام ہیں۔

امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کی جزوی جنگ بندی پر تیار ہوگیا۔عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کا کہنا ہے جزوی جنگ بندی سے یرغمالیوں کی رہائی میں مدد ملے گی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ  جزوی جنگ بندی کا عمل آج سے ہی شروع ہوگا، اسرائیل روزانہ تین گھنٹے پہلے جنگ بندی کے وقت کا تعین کرے گا۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جزوی جنگ بندی پر پیشرفت قطر میں ملاقاتوں کا نتیجہ ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر 34ویں روز بھی وحشیانہ بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار 812 ہوگئی ہے۔ اسرائیل کی بربریت کے نتیجے میں 4 ہزار 300 سے زائد بچے شہید اور ہزاروں فلسطینی لاپتا ہیں اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے اب تک 12 ہزار اہداف کو نشانہ بنایا۔

ادھر حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے سیاسی مشیر طاہر ال نونو نے کہا ہے کہ امریکا واسرائیل کے ساتھ کسی جنگ بندی پر کوئی اتفاق نہیں ہوا ہے ابھی بات چیت جاری ہے۔