کراچی(رپورٹ: سید نبیل اختر) کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے 2 ارب 53 کروڑ روپے سے زائد کے 7 نادہندگان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ پاکستان ریلویز، سائٹ لمیٹڈ اور کے ایم سی کے 5 اداروں کے واٹر کنکشن 15 نومبر کو کاٹ دیئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ ایم ڈی واٹر کارپوریشن سید صلاح الدین نے مذکورہ ادارے کے سربراہان کو 7 روز میں ادائیگی کرنے کے لئے نوٹسز جاری کئے تھے۔ کسی ایک ادارے نے بھی نوٹس کا جواب نہیں دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی واٹر کارپوریشن نے یکم نمبر 2023 تک کراچی میں موجود وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اداروں اور سیکورٹی ایجنسیز کے علاوہ کمرشل و گھریلو صارفین پر واجبات کے حوالے سے فہرستیں تیار کرائیں تو انکشاف ہوا کہ کراچی میں پانی استعمال کرنے والے صارفین پر 29 ارب روپے سے زائد کے واجبات ہیں۔ اس ضمن میں ایم ڈی سید صلاح الدین احمد نے شعبہ ریونیو اور ریسورس جنریشن کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر عمران اقبال زیدی کو ہدایت کی کہ وہ واٹر کارپوریشن کے بڑے نادہندگان کو ادائیگی کے لئے نوٹس جاری کریں۔ شعبہ آر آر جی نے 18 اکتوبر کو 11 سرکاری اداروں کو نوٹسز جاری کردیئے جس میں پاکستان ریلویز سمیت مذکورہ 7 ادارے بھی شامل تھے تاہم ان میں سے کسی ایک ادارے نے نوٹس میں درج 7 دن کی مہلت ختم ہونے کے باوجود ادائیگی سے گریز کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایم ڈی نے اربوں روپے کی وصولی کے لئے 10 نومبر کو شعبہ آر آر جی کو سخت ہدایات جاری کیں جس میں پانی استعمال کرنے کے باوجود ادائیگی نہ کرنے والے صارفین کے پانی کنکشن کاٹنے کا کہا۔ ذرائع نے بتایا کہ شعبہ آر آر جی نے جمعہ کے روز واٹر کارپوریشن کے 7 سرکاری صارفین پاکستان ریلویز، سائٹ اور کے ایم سی کے 5 ذیلی اداروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ شعبہ آر آر جی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ریلویز پر واٹر کارپوریشن کو 25 کروڑ 98 لاکھ 50ہزار روپے ادا کرنے ہیں۔ اسی طرح سائٹ لمیٹڈ پر ایک ارب 24 کروڑ 11 لاکھ 42 ہزار روپے ، عباسی شہید اسپتال پر 34 کروڑ 17 لاکھ روپے ، سفاری پارک پر 34 کروڑ 98 لاکھ 20 ہزار ، ہل پارک پر 13 کروڑ 66 لاکھ 50 ہزارروپے کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیمیز پر 14 کروڑ 27 لاکھ 90 ہزار روپے اور کے ایم سی سلاٹر ہائوس (کیٹل کالونی) پر 6 کروڑ ایک لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ آر آر جی حکام کے مطابق نادہندگان کے خلاف پہلا آپریشن 15 نومبر سے شروع کیا جائے گا۔ مذکورہ اداروں کو پانی کے کنکشن منقطع کرنے کے نوٹسز ارسال کئے جاچکے ہیں اور آپریشن سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کرلئے گئے ہیں۔