اسرائیل (اُمت نیوز)اسرائیلی وزیر جنگی جنون میں پاگل ہوگئے۔کہتے ہیں کہ جو بھی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی حمایت کرتا ہے اسے ختم کر دیا جانا چاہیے۔ اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کا کہنا ہے کہ جو بھی فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی حمایت کرتا ہے اسے ختم کر دیا جانا چاہیے۔
امریکا اور اسرائیل میں دہشتگرد قرار دی گئی تنظیم کا حصہ رہنے والے اسرائیلی وزیر نے حال ہی میں غیر قانونی یہودی بستیوں میں 25000 ہتھیاروں کے علاوہ گولہ بارود اور دیگر جنگی سامان تقسیم کیا ہے۔اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی 7 اکتوبر کے واقعے کے بعد فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر کے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کر چکے ہیں۔
خیال رہے کہ اتمار بن گویر نسل پرست یہودی تنظیم ’کہانے تحریک‘ کے سابق رکن تھے جس پر اسرائیل نے 1998 میں دہشتگردانہ کارروائیوں کے باعث پابندی عائد کر دی تھی جبکہ امریکا نے بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق ایک بیان میں طیب اردوان نے کہا کہ جب تک واشنگٹن یہ تسلیم نہیں کرلیتا کہ غزہ فلسطین کا حصہ ہے تب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔
ہمیں مصر اور خلیجی ممالک سے بات چیت کرنی چاہیے اور امریکا پر دباؤ ڈالنا چاہیے، امریکا کو اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہیے جب کہ مغرب کو بھی اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہیے، یہ ہمارے لیے سیز فائر تک جانے کا اہم راستہ ہے۔
ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ایک انتہائی اہم ملک کے امریکا کے ساتھ جڑنے کی ضرورت ہے جس کا اسرائیل میں اثرو رسوخ ہے۔ انٹونی بلنکن ترکیہ میں رہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ جوبائیڈن کو اس معاملے میں ہماری میزبانی کرنا چاہیے، یہ میرے لیے مناسب نہیں ہوگا کہ میں انہیں ٹیلی فون کروں۔امریکا ہرصورت یہ تسلیم کرے کہ غزہ فسلطین کی زمین ہے۔