اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سینیٹ کو اعتماد میں لیے بغیر دہشت گردوں کو چھوڑا گیا، کس نے کہا جیلوں میں قید دہشت گردوں کو چھوڑا جائے اور کابل جا کر طالبان حکومت کو انگیج کریں، 20 سال کے حقائق سامنے آنے چاہئیں۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان میں کہا تھا دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنا ہے، سانحہ اے پی ایس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء میں 20 ، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی، بجٹ صرف 9 ہزار ارب روپے کا، بیس فیصد سے زائد آئی پی پیز کو ادا کیا جاتا ہے، 10 سال میں آئی پی پیز 6 ہزار 34 ارب روپے کی ادائیگیاں لے چکیں، 10 سال کے دوران کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگیوں میں 1136 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ آرمی پبلک سکول حملے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا، آرمی پبلک سکول حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان بنایا، دن رات محنت کر کے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، نیشنل ایکشن پلان بنانے میں پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں شامل تھیں۔