لاہور: سیشن کورٹ لاہور نے آئی جی پنجاب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف مبینہ طور پر مہم چلانے کے مقدمے میں صحافی عمران ریاض کی عبوری ضمانت 28 نومبر تک منظور کرلی۔
عمران ریاض خان نے آج اپنے وکیل میاں علی اشفاق کی وساطت سے سیشن کورٹ لاہور میں درخواستِ ضمانت دائر کی۔
عدالت کے باہر موجود صحافیوں نے عمران ریاض خان سے متعدد سوالات کیے اور ان کی خیریت دریافت کی تاہم انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا اور ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ بلند کرکے روانہ ہوگئے۔
مران ریاض خان کی جانب سے عدالت میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ درخواست گزار کو بدنیتی اور دھوکا دہی کے تحت مذکورہ کیس میں ملوث کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
درخواست میں یاددہانی کروائی گئی کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ درخواست گزار کو پولیس نے سیالکوٹ ایئرپورٹ سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا حالانکہ اس وقت اُن کے خلاف کوئی مقدمہ/ایف آئی آر زیر التوا نہیں تھی، بعد ازاں درخواست گزار کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار کو پختہ یقین ہے کہ ان کے اغوا میں متعلقہ پولیس حکام اور جیل حکام نے سہولت کاری کی۔
رخواست میں ضمانت کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کو صحافی عمران ریاض کو 28 نومبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ایف آئی اے سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا، ایڈیشنل سیشن جج نے عمران ریاض کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔