لاہور کی انسداد دہشتگردی (اے ٹی سی) کی عدالت نے معروف فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کے خلاف 9 مئی سے متعلق چوتھے اور آخری مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔
جناح ہاؤس اور عسکری ٹاور پر حملہ کرنے سے متعلق پہلے سے درج دو مقدمات میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعد سرور روڈ پولیس نے خدیجہ شاہ کو کنٹونمنٹ کے علاقے میں پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے کے مقدمے میں دوبارہ حراست میں لے لیا تھا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں حتمی دلائل دیتے ہوئے خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ کاکہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے نئے مقدمے میں درخواست گزار کی دوبارہ گرفتاری بدنیتی پر مبنی ہے تاکہ انہیں سلاخوں کے پیچھے رکھا جا سکے۔
وکیل خدیجہ شاہ نے کہا کہ پولیس کے پاس درخواست گزار کے خلاف کوئی شواہد موجود نہیں اورانہوں نے محض دیگر زیر حراست ملزمان کے بیانات کی بنیاد پر درخواست گزار کو پھنسایا، سمیر کھوسہ نے بتایا کہ خدیجہ شاہ ایک نابالغ بچے کی ماں ہیں اور وہ گزشتہ 6 مہینوں سے زیر حراست ہیں۔