سندھ حکومت نے فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا

اسلام آباد : سندھ حکومت اور شہدا فورم بلوچستان نے فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔ جمعرات کو سندھ حکومت اور شہدا فورم بلوچستان کی طرف سے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کو غیر آئینی قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف الگ الگ اپیلیں دائر کردی گئی ہیں۔سندھ حکومت کی طرف سے دائر درخواست میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کو غیر آئینی قراردینے کے 23اکتوبر کے فیصلے کا کالعدم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہونا چاہیے۔ اپیل میں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کالعدم دفعات کو بحال کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ملزمان نے خود درخواست دی کہ انکا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی کیا جائے۔فوجی عدالتوں کی بحالی کیلئے شہدا فورم بلوچستان کی جانب سے بھی درخواست دائر کی گئی ۔

درخواست شہدا فورم کے پیٹرن ان چیف نوابزادہ جمال رئیسانی کی جانب سے دائر کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد شہدا کے لواحقین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ درخواست میں فوجی عدالتیں بحال کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ گزشتہ برسوں میں مسلح افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کے ہزاروں جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں شہریوں کا جانی نقصان ہوا، شہدا اور زخمیوں کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے ۔

شہدا فورم کی اپیل میں کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جس معزز پانچ رکنی بنچ نے سویلین کے ٹرائل کیلئےقائم فوجی عدالتوں کو غیر آئینی قرار دیا وہ اپیل میں نہیں بیٹھ سکتا ۔سپریم کورٹ کے فل کورٹ بینچ نے اکثریتی فیصلے کے تحت فوجی عدالتوں کو درست قرار دیا تھا ،پانچ رکنی بنچ بڑے بنچوں کی طرف سے کیے گئے فیصلوں کو ختم نہیں کرسکتا۔