لسبیلہ میرین یونیو رسٹی میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں، طلبا نے اپنے مطالبات کے لیے یونیورسٹی پر قبضہ کررکھا ہے جبکہ پولیس نے 40 طلبا کو گرفتار کرلیا۔
بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کی تحصیل میں واقع لسبیلہ میرین یونیو رسٹی میں حالات کشیدہ ہوگئے ہیں،طلبا نے اپنے مطالبات کے لیے دھرنا دے رکھا ہے، جب کہ دھرنے کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی ہے اور طلبا پر وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جارہی ہے۔
4 روز قبل لسبیلہ میرین یونیورسٹی کے طلبا نے گورنر بلوچستان کے سامنے چند مطالبات رکھے تھے اور ملاقات کے لئے وقت مانگا تھا، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا قیادت سے مذاکرات کیے اور طلبا کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کے مطالبے پر طلبا کا سالانہ اسٹڈی ٹور بحال کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا، تاہم گزشتہ روز انتظامیہ کی جانب سے بغیر بتائے اچانک یہ نوٹیفکیشن معطل کردیا گیا، جس پر طلبا و طالبات نے احتجاج شروع کردیا۔
طلبا کی جانب سے کراچی کوئٹہ مرکزی شاہراہ پر دھرنا دے دیا گیا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی، اور گزشتہ رات 40 طلبا کو گرفتار کرلیا گیا۔
طلبا دوبارہ یونیورسٹی کے باہر جمع ہوئے اور گرفتار کیے گئے طلبہ کی رہائی، گورنر سے ملاقات اور نوٹیفکیشن بحال کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرنے اور ہاسٹل خالی کرانے کاحکم دے دیا، جس پر طلبا و طالبات نے یونیورسٹی خالی کرنے سے انکار کر دیا اور یونیورسٹی کے داخلی راستوں پر قبضہ کرلیا۔