غزہ کا الشفا ہسپتال موت کا گڑھ بن چکا، عالمی ادارہ صحت کا انخلا پر زور

جینیوا (اُمت نیوز ) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال موت کا گڑھ بن چکا ہے، اسے جلد از جلد خالی کیا جائے۔
میڈیا رپوٹس کے مطابق یہ تاثرات عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے دیگر حکام کے الشفا ہسپتال کے دورے کے بعد سامنے آئے ہیں، جس پر اسرائیلی فوجیوں نے رواں ہفتے کے آغاز سے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ٹیم کو داخلی راستے پر ایک اجتماعی قبر ملی، 25 ہیلتھ ورکرز کے ساتھ تقریباً 300 مریض ہسپتال کے اندر رہ گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ بقیہ مریضوں، عملے اور ان کے اہل خانہ کو فوری طور پر ہسپتال سے نکالنے کے لیے حکمت عملی تیار کر رہے ہیں، قریبی طبی مراکز پہلے ہی بہت زیادہ بھر چکے ہیں۔
بیان میں غزہ کے لوگوں کے شدید مصائب کے پیش نظر فوری جنگ بندی پر زور دیا گیا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کے کئی روزہ محاصرے، پھر فضائی و زمینی حملوں سے مختلف وارڈوں کو مکمل تباہ کردینے کے بعد اسرائیل نے ہسپتال سے مریضوں، طبی عملے اور وہاں پر پناہ کیلئے موجود عورتوں، بچوں اور بزرگوں سمیت سینکڑوں فلسطینی شہریوں کو جبری طور پر ہسپتال خالی کرنےکا حکم دے رکھا ہے ۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے فلسطین فرانسیسکا البانیز نے یورپی یونین کے صدر کے اس بیان پر اعتراض کیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی اقدامات کو انسانی بحران قرار دیا تھا۔

فرانسیسکا البانیز نے کہا کہ یہ صرف انسانی بحران نہیں ہے بلکہ ہی بلاتفریق اور ممکنہ طور نسل کشی پر جدید ہتھیاروں سے عمل درآمد ہو رہا ہے اور اس کو روکنے کے لیے یورپی یونین مدد کرے۔

واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں میں اب تک 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں لگ بھگ پانچ ہزار بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہے ، اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کی وجہ سے غزہ کے ہسپتالوں، سکولوں، بازاروں اور بیکریوں سمیت تمام عوامی مقامات بند ہیں اور ایسی جگہوں پر بہت سے شہری پھنسے ہوئے ہیں۔