جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مفاہمت، ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ آگے بڑھیں گے، مستقبل میں (ن) لیگ کے ساتھ مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے، دیگر جماعتوں سے بھی ہمارے روابط رہیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کسی بھی پارٹی کو اس کے حق سے محروم نہیں کرنا چاہیے، باہمی اختلاف کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنا کسی کے لیے بہتر نہیں ہو گا، ہم نے پیپلز پارٹی کے خلاف کوئی انتہا پسندانہ رویہ اختیار نہیں کرنا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی ماحول میں کوئی تلخی پیدا نہیں کرنی چاہیے، ماضی میں بھی کہا گیا اکثریت نہ آئی تو نتائج تسلیم نہیں کریں گے، بلاول بھٹو نے بزرگوں کے حوالے سے پیغام اپنے والد کو دیا، بزرگ اور بچے کی سوچ میں فرق ہوتا ہے، بلاول کے بیانات میں وہی فرق نظر آ رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایک الیکشن متنازعہ ہوا پاکستان اس کا مزید متحمل نہیں ہو سکتا، بلاول بھٹو نہیں جانتے کہ ماضی میں ہم نے کیا کچھ دیکھا اور سنا، ہماری سیاست ’’بچوں‘‘ کے حوالے نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں، اگر الیکشن نہیں ہو رہے تو یوں سمجھتا ہوں ہو رہے ہیں، الیکشن کے دنوں میں سفیر ملاقات کرتے ہیں، امریکی سفیر کی ملاقاتوں کو کوئی اور معنی نہیں دینا چاہیے، پی ٹی آئی کو پاکستان کی جماعت نہیں سمجھتے، چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ سے متعلق سوال پر مولانا نے جواب دینے سے انکار کر دیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں چھوٹے بچوں کو شہید کر دیا گیا، فلسطین میں سکول، کالجز سمیت ہر جگہ بمباری ہو رہی ہے، مسلم ممالک کو فلسطین کے ساتھ کھڑا ہو جانا چاہیے، اگلے جمعے کو پھر یوم فلسطین منائیں گے۔