یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات طے ہونا ابھی باقی ہیں، فائل فوٹو
یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات طے ہونا ابھی باقی ہیں، فائل فوٹو

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا باقاعدہ آغاز

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 ہفتوں تک لڑائی کے بعد طے پانے والے معاہدے کے تحت عارضی جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے ۔

یر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عارضی جنگ بندی کا آغاز غزہ کے مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ہوا ہے جو اگلے 4 روز یعنی منگل کی صبح 7 بجے تک جاری رہے گا۔

آج پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے تک حماس ابتدائی طور پر 13 اسرائیلی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔

قطر میں ثالثوں نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور 4 دنوں میں مجموعی طور پر50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا ، جنگ بندی کے فوری بعد ہی غزہ میں انسانی امداد کاسلسلہ شروع ہو جائے گا۔

قطری اعلان کے مطابق جنگ بندی جامع ہو گی اور شمالی غزہ کے ساتھ ساتھ جنوبی غزہ میں برابر نافذ العمل ہو گی۔

دوسری جانب الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی آرمی ریڈیو کا کہنا ہے کہ حماس کی قید سے 13 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے جمعہ کو 39 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔

ادھر حماس نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی جمعہ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے نافذ العمل ہوگی جو چار دن تک جاری رہے گی۔ جنگ بندی کے دوران فریقین تمام فوجی سرگرمیاں روک دیں گے۔

حماس کے مطابق جنگ بندی کے دوران اسرائیلی طیاروں کی جنوبی غزہ میں پروازوں پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ غزہ سٹی اور شمالی غزہ پر روزانہ چھ گھنٹے صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اسرائیلی طیارے پرواز نہیں کریں گے۔

حماس کا کہنا ہے کہ ہر اسرائیلی قیدی کے بدلے تین فلسطینی قیدی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔ حماس چار دنوں میں 50 اسرائیلی قیدی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گی۔

حماس کے مطابق غزہ میں روزانہ 200 امدادی ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی جس میں ’’کھانا پکانے والی گیس‘‘سمیت ایندھن کے چار ٹرک شامل ہوں گے۔