بنگلا دیش (اُمت نیوز)بھارت کی شکست پر بنگلہ دیش کے نوجوانوں کے جشن منانے کی ویڈیوز نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
جب 19 نومبر کو ون ڈے ورلڈ کپ فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد بھارتی شہری صدمے سے دوچار تھے، تو وہیں بنگلہ دیش سے بھارت مخالف جشن کے چند کلپس سامنے آئیں، جس میں لوگ جشن منارہے تھے ۔
مذکورہ کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، جس کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ پورے ملک کی عکاسی نہیں کرتی ہیں، چند افراد نے کہا کہ دونوں ملک کے درمیان مخالف بیانات بڑھ رہے ہیں۔
پاکستاں میں تو بھارت مخالف بیانات کی توقع کی جاسکتی ہے لیکن بنگلہ دیش سے ایسے بیانات کے آنے نے لوگوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
جلاوطن بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ویڈیوز پر ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے پوچھا کہ بنگلہ دیش کے نوجوان مسلمان خوش ہیں کیونکہ بھارت ورلڈ کپ ہار گیا ہے، جب بھارت نے ان کے ملک کو آزاد کیا، تو وہ اتنے بھارت مخالف کیوں ہیں اور وہ صحت، تفریح، پیاز وغیرہ تقریباً ہر چیز کے لیے بھارت پر انحصار کرتے ہیں۔
نسرین نے کہا کہ حکومتیں انہیں اسلام پر عمل کرنے کی ترغیب دیتی ہیں، وہ ایسا کرتی ہیں اور خود بخود ہندو مخالف ہو جاتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں جنوری 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے یقینی طور پر بھارت مخالف جذبات کو ہوا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مسلم اکثریتی ملک میں بھارت میں نفرت میں اضافہ کی جارہا ہے۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے معاشرے میں ہمیشہ کچھ بھارت مخالف اور پاکستان نواز عناصر موجود تھے۔
بھارت آسٹریلیا فائنل میچ کے لیے ڈھاکا یونیورسٹی میں بڑی اسکرین لگائی گئی اور وہاں ہزاروں طلباء نے میچ دیکھا، جہاں وہ بھارت کے ہارنے پر خوش ہوئے ساتھ ہی رقص بھی کیا۔
اس موقع پر ایک شخص نے کہا کہ بھارت کی شکست بنگلہ دیش کے ورلڈ کپ جیتنے کے مترادف ہے۔
ایک اور شخص نے کہا کہ ہم زیادہ خوش ہیں کہ بھارت ہار گیا ہے، یہاں تک کہ بنگلہ دیش کا ورلڈ کپ جیتنا بھی ہمیں اتنا خوش نہیں کر سکتا تھا۔
ایک شخص نے ویڈیو میں کہا ہم سب چاہتے تھے کہ بھارت کو شکست ہو، ہماری خوشی آسٹریلیا کے ورلڈ کپ جیتنے سے زیادہ بھارت کی ہار پر ہے۔
واضح رہے کہ صرف ڈھاکہ یونیورسٹی کے کیمپس میں ہی نہیں، بنگلہ دیش کے دیگر حصوں میں بھی جشن منایا گیا۔