غزہ میں امداد کی بڑی کھیپ پہنچ گئی

تقریباً 50 دنوں تک اسرائیلی افواج کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ میں فلسطینی شہریوں کو سکون کے کچھ دن نصیب ہوئے ہیں، جنگ بندی کے دوران امدادی ٹرکوں کی بڑی تعداد ایندھن، کھانا پکانے کی گیس، خوراک اور ادویات لے کر غزہ پہمیں داخل ہوگئی ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے سے نافذ العمل ہوئی اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی کے دوران 21 اکتوبر کو ہوئی امدادی قافلوں کی بحالی کے بعد سے خوراک، پانی اور ادویات کی سب سے بڑی ترسیل کی گئی ہے۔
جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار اقوام متحدہ 129,000 لیٹر (34,078 گیلن) ایندھن جوکہ جنگ سے پہلے روزانہ کے حجم کا صرف 10 فیصد ہے اور اس کے ساتھ کھانا پکانے والی گیس بھی فراہم کرنے میں کامیاب رہا۔
ہفتے کو جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں بہت سے لوگ کھانا پکانے کے لیے گیس سلینڈرز بھرنے کا انتظار کرتے رہے۔
ایک ماہ سے زائد عرصے میں پہلی بار، امداد شمالی غزہ تک بھی پہنچی، جو اسرائیل کی زمینی کارروائی کا مرکز ہے۔
اقوام متحدہ کے ایک قافلے نے لڑائی سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو پناہ دینے والی دو تنصیبات میں آٹا پہنچایا۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے ”او سی ایچ اے“ کے مطابق، جنگ سے پہلے روزانہ 500 ٹرک غزہ میں داخل ہوتے تھے۔
دوسری جانب ہلالِ احمر نے غزہ کو امدادی سامان کی سب سے بڑی کھیپ فراہم کی ہے جس میں خوراک، پانی، ادویات اور ہنگامی طبی سامان شامل ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے دوران طبی ٹیموں پر فائرنگ کی۔
وزارت صحت کے مطابق الشفاء اسپتال کو بغیر ایندھن اور طبی سامان کے فعال نہیں کر سکتے۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی لڑائی سے غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے 1.7 ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔