اگر کمپلیننٹ کا مؤقف ہی مان لیا جائے تو تب بھی یہ مدت پوری ہو چکی ہے، فائل فوٹو
اگر کمپلیننٹ کا مؤقف ہی مان لیا جائے تو تب بھی یہ مدت پوری ہو چکی ہے، فائل فوٹو

شادی سے قبل عمران و بشریٰ کی ملاقاتیں حرام قرار

محمد اطہر فاروقی :

خاور مانیکا کے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے بارے میں نکاح سے قبل گھنٹوں فون پر بات کرنا اور بنی گالہ جا کر ملاقات کرنے کے بیان پر علما و مفتیان کرام نے ان ملاقاتوں کو شرعی طور پر ناجائز اور حرام قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خاور مانیکا کا بیان درست ہے تو روحانیت کے نام پر بھی باتیں اور بنی گالہ جا کر ملاقاتیں کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ خاور مانیکا کے بیان کے مطابق، میری غیر موجودگی میں عمران خان بشریٰ بی بی سے ملاقات کرنے میں گھر آتا تھا۔ جبکہ بشریٰ بی بی بھی عمران سے ملاقات کے لئے بنی گالہ جاتی تھیں۔

اس ضمن میں معروف عالم دین اور جامعہ العربیہ مدینہ العلم کے بانی و سربراہ مفتی محمد حماد اللہ مدنی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قرآن پاک کی سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 53 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ: ’’اور جب سوال کرو تم ان ازواج مطہرات سے، کسی بھی سوال کا، تو سوال کرو تم ان سے پردے کے پیچھے رہ کر، یہ بات زیادہ پاکیزہ ہے تمہارے دِلوں کے اور ان کے دِلوں کے ‘‘۔

جب قرآن پاک میں شرعی مسئلے کے لئے باپردہ رہنے کا کہا گیا ہے تو غیر محرم کے ساتھ ملاقات اور گھنٹوں باتوں کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خاور مانیکا نے اپنے بیان میں جو کہا، اگر وہ سچ ہے کہ ان کے نکاح میں ہوتے ہوئے بھی بشریٰ بی بی، عمران خان سے ملاقات اور بات کرتی تھیں، تو یہ شرعی طور پر حرام اور ناجائز ہے۔ اگر یہ ملاقاتیں روحانیت کے نام پر بھی ہوئی ہیں تو یہ بھی گناہ کبیرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ پاک نے ہر بالغ مرد و عورت کو اپنی مرضی سے نکاح کرنے اور طلاق و خلع لینے کا پورا اختیار دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجو آپ ایک شخص کے نکاح میں ہیں اور کسی نا محرم شخص سے ملاقاتیں اور گھنٹوں باتیں کر رہی ہیں تو شرعی حثیت سے حرام، ناجائر اور گناہ کبیرہ ہے۔

جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے جنرل کونسل ممبر مولانا فخر الدین کا کہنا تھا کہ، اگر خاور مانیکا کی باتیں درست ہیں تو شرعی طور پر کسی بھی نا محرم عورت سے باتیں کرنا اور ملاقاتیں کرنا ناجائر اور حرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاور مانیکا کے کیس میں عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعید تھے، انہوں نے بھی کہا تھا کہ یہ عدت میں نکاح ہوا ہے۔

جبکہ خاور مانیکا نے اپنے بیان میں کہا کہ نکاح ہوا ہی نہیں تھا۔ یہ ایک شرعی معاملہ ہے، اسے سیاسی نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جائے۔ جبکہ اسلام کے شرعی احکامات کی پاس داری ہر لیڈر کے لئے لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور سیاسی لیڈر سمجھتے ہیں کہ ان کی ذاتی زندگی ہے، وہ اس میں جو کچھ چاہے کریں۔ لیکن ایسا نہیں ہوسکتا، کیونکہ ان کی ذاتی زندگی بھی قوم کی امانت ہے۔ خاور مانیکا نے جو باتیں کی ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی وضاحت ہونی چاہیئے اور عدالت کو اس کا نوٹس بھی لینا چاہیے۔

ڈائریکٹر النور ریفارمنگ سینٹر اسلام آباد مولانا نوراللہ رشیدی نے اس حوالے سے بتایا کہ، عورت کے لیے بلا ضرورت شرعیہ خاوند کی موجودگی یاعدم موجودگی میں نامحرم مرد سے بات چیت کرنا گناہ کی بات ہے۔ شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے۔ خصوصاً شوہر کی غیر موجودگی میں بھی بات چیت کرنا شوہر کے حقوق میں خیانت اور سخت جرم ہے۔ اگر کبھی نامحرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو نگاہ بچاکر،سخت لہجہ اور آواز میں بات کرنی چاہیے۔ جیساکہ قرآنِ پاک (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ کو (امہات المؤمنین ہونے کے باجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اگر کسی خاتون کو کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں۔ ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں۔ جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔ جب اسلام میں نامحرم عورت سے بات کرنے کے لئے نرم گفتگو نہ کرنے کا کہا گیا ہے تو ایسے میں بشریٰ بی بی کا عمران خان سے ملاقاتیں اور گھنٹوں باتیں شریعت میں ناجائز اور حرام ہیں اور اسلامی معاشرے میں قابل قبول نہیں۔