لاہور ہائیکورٹ نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے ایڈووکیٹ محمد مقسط کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ کیا عدالت نگران وزیراعظم کو اس طرح کا حکم دے سکتی ہے؟ سرکاری وکیل نے آگاہ کیا کہ اس طرح کی درخواست جسٹس رضا قریشی مسترد کر چکے ہیں۔
عدالت نے واضح کیا کہ وہ نگران وزیر اعلیٰ کے بارے میں زیر سماعت ہے، درخواست گزارکے اس بابت سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے ،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے حکم پرالیکشن تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے، نگران وزیراعظم بھی الیکشن کرانے کی یقین دہائی کرا چکے ہیں۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ آئین میں ایسا کچھ نہیں کہ نگران حکومت محض 90 دن کیلئے ہے، اگر ملک کا ایگزیکٹو نہیں ہوگا تو ملک چلے گا کیسے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ سب کچھ قانون کے مطابق ہو، نگران وزیر اعظم کا بنیادی کام الیکشن کروانا ہے جو کہ وہ نہیں کروا رہے، وزیر اعظم اپنا تقدس کھو چکے ہیں۔
عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے سپریم کورٹ میں پٹیشن کیوں دائر نہ کی؟ ایڈووکیٹ محمد مقسط نے بتایا کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے، بی بی سی نے بھی اس معاملہ پر سوال اٹھایا ہے؟ جسٹس شاہد بلال حسن نے بی بی سی کا ذکر کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
عدالت عالیہ نے ریمارکس دیے کہ بی بی سی اس درخواست میں فریق نہیں، اس کا ہم سے کیا لینا دینا؟ آپ جا کر معلوم کریں کہ پاکستان کیوں بنا،کس نے بنایا، آپ ان چکروں میں پڑے ہوئے ہیں، آپ کا بی بی سی کا حوالہ مجھے پسند نہیں آیا۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ آئین اور قانون کی بات کریں کیا یہ آپ نے تیاری کر کے پٹیشن دائرکی ؟ایسی درخواستوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہیے۔
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے نگران وزیراعظم کوعہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر دخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نگران وزیراعظم کی تقرری 90 روز کی مدت مکمل ہونے کے بعد غیر مؤثر ہو چکی ہے، 15نومبر کو نگران وزیراعظم کی مدت مکمل ہو چکی ہے، آئینی طور پر انوار الحق کاکڑ نگران وزیراعظم نہیں رہے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ نگران وزیراعظم کی مدت میں الیکشن کمیشن یا کسی آئینی عدالت نے توسیع نہیں کی،عدالت سے استدعا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نگران وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کرے۔