نئی دہلی: نیٹ فلکس اورایمازون بھارت میں نریندر مودی کی ہندوتوا حکومت اور انتہا پسندوں کی طرف سے انتقامی کارروائیوں کے خوف سے متعدد منصوبوں اور پروڈکشنز کو ادھوراچھوڑ رہے ہیں جنہیں پہلے ہی فلمایا جا چکا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے چند روز پہلے اپنی ایک تحقیق میں کہاتھا کہ سات سال قبل جب امریکی کمپنیاں نیٹ فلکس اورایمازون بھارت میں داخل ہوئی تھیں تو انہوں نے دنیا کی سب سے اہم تفریحی منڈیوں میں سے ایک میں کھلبلی مچانی کا وعدہ کیا تھا۔ اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے تخلیق کاروں اورناظرین کا جوش بڑھایا تھا خاص طور پر اس لیے کہ وہ سنسر شپ سے بچ جائیں گے جس کا اطلاق سنیما کے لیے تیار کردہ پروڈکشنز پر ہوتا ہے۔
اخبار نے مزید لکھا تاہم گزشتہ چار سالوں کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسٹریمنگ پلیٹ فارمزکے گرد گھیرا تنگ کردیا اورنیٹ فلیکس اورایمازون کی طرف سے بھارت کے لئے تیار کردہ پروگراموں کے حوالے سے اپنی بات منوانے کے لئے خاص طور پر قوانین کا استعمال کیا گیا۔