دوحہ (اُمت نیوز ) قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان آنے والے گھنٹوں میں جنگ بندی میں دوبارہ توسیع کے اعلان کے بارے میں "بہت پر امید” ہے۔
غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ماجد الانصاری نے بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ چند گھنٹوں کے اندر قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی میں مزید توسیع کا اعلان بھی کر سکیں گے، کوئی بھی نئی توسیع پچھلے معاہدوں کی شرائط پر ہی ہوگی۔
علاوہ ازیں عرب میڈیا کا بتاناہے کہ دو مصری سکیورٹی ذرائع نے گزشتہ روز کہا تھا کہ مذاکرات کاروں کا خیال ہے کہ چھ روزہ جنگ بندی کے بعد اس میں مزید دو دن کی توسیع ممکن ہے، حماس کے زیر حراست شہری یرغمالیوں کی تعداد پر کام ہو رہا ہے تاکہ انہیں اگلی جنگ بندی میں رہا کیا جا سکے۔
مزید سویلین یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت جاری ہے، تاہم حماس کے زیر حراست فوجی یرغمالیوں کا مسئلہ ایک رکاوٹ ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مذاکراتی عمل میں شامل ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ حماس کے پاس غزہ میں موجودہ جنگ بندی کو مزید دو یا تین دن تک بڑھانے کے لیے کافی خواتین اور بچے یرغمال موجود ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی اضافی معاہدہ بقیہ خواتین اور بچوں کی رہائی پر مشروط ہوگا اور ہم اس سے پہلے بعد کے معاہدوں پر بات چیت نہیں کریں گے، یقیناً ہم لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں لیکن ہم جنگ بندی جاری رکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی میں مزید چار دن کی توسیع کے لیے رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے قطر اور مصر کی کوششوں سے غزہ کی پٹی میں مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور محاصرہ ناقابل قبول ہے۔