کوئٹہ: بلاول بھٹو نے“اگلی باری پھرزرداری کا نعرہ لگوا دیا، اور کہا کہ کوئی سیاسی جماعت8 فروری کے انتخابات کیلیےسنجیدہ نہیں، جیالے8 فروری کو سب کو سرپرائز دیں گے۔
پیپلز پارٹی کے 56 ویں یوم تاسیس کے موقع پر کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو نے پاکستان کو آئین دیا اور ایٹمی طاقت بنایا۔ شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے ڈرائنگ روم کی سیاست کی بجائے عوامی سیاست کی۔ پیپلز پارٹی کی بنیاد بھی انہوں نے ہی رکھی اور نیا طرز سیاست متعارف کروایا۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری جب صدر تھا تو کوئی کالا کوٹ پہن کر عدالت جا رہا تھا۔ ہمیں ایسی سیاست کرنا ہو گی جس میں اتحاد کا سوچیں ، تقسیم کا نہیں۔ ایسا طرز سیاست شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں ہماری مخالف کوئی سیاسی جماعت نہیں ۔ ملک کو نئی سوچ اور سیاست کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی نئی سیاست شروع کرنا چاہتی ہے۔ پیپلز پارٹی کا مقابلہ غربت، مہنگائی سے ہے جس کی وجہ سے عوام پس رہے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے سیاست شروع کی تو ملک میں آمریت تھی، آمر نےعوام سے جموری حق، ووٹ کا حق چھینا، بے نظیربھٹو نے ملک میں نئی طرز کی سیاست کی، ایک نہتی لڑکی نے 2،2 آمروں کا سامنا کیا، اور وہ مسلم امہ کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں، انہوں نے تقسیم کی سیاست کو دفن کیا، اور عورت ہونے کے باوجود نہیں جھکیں اور شہادت قبول کی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آصف زرداری نے بھی انتقام کی سیاست نہیں کی، بلکہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کردیا، اگر وہ چاہتے تو زبان کاٹنے والے کو جیل بھیج دیتے، لیکن انہوں نے 18ویں ترمیم کو منظور کیا، زرداری دور میں سی پیک کی بنیاد رکھی گئی، بے نظیرانکم سپورٹ پروگروام شروع ہوا، آصف زرداری نےایک سال میں پاکستان کو گندم میں خود کفیل کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں کہ سیاستدان ذاتی انا کے بجائےعوام کا سوچیں، ملک کو ایک نئے طرز سیاست کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی نئی طرز سیاست شروع کرنا چاہتی ہے، ہمارا مخالف کوئی سیاستدان نہیں، غربت اور بےروزگاری ہے، جس کے لئے پرانی طرز سیاست کو دفن کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل پیپلز پارٹی کے منشور میں موجود ہے، ہم نے اپنے نظریے کو اس دور کے حساب سے چلانا ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ غریب طبقے کا خیال رکھا ہے، یہ جماعت ملک کےغریب عوام کی نمائندگی کرتی ہے، ہمیں ایک نئے چارٹر آف ڈیمو کریسی کی ضرورت ہے، ہم چارٹرآف اکانومی لائیں گے، 18ویں ترمیم کا تحفظ کریں گے۔
مسلم لیگ(ن) پر کڑی تنقید کرتے ہوئے بلاول نےعمران خان کے بعد 16 ماہ کا ذکر کیا اور کہا کہ خزانے کی چابی مہنگائی لیگ کے پاس تھی، وہ فیل ہوچکے ہیں، یہ سیاست کے شوباز ہیں، مسلم لیگ اب مہنگائی لیگ کے نام سےپکاری جارہی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سےغریب خواتین کی مدد ہو رہی ہے، الیکشن جیت کر پروگرام میں اضافہ کریں گے، نوجوانوں کو یوتھ لون دیئے جائیں گے، کوئی کھلاڑی یوتھ کا نمائندہ نہیں، میں نمائندگی کروں گا، یوتھ کارڈ کے ذریعے نوجوانوں کی مدد کریں گے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان بے روزگار ہیں، تعلیم کے بعد روزگار کا حصول مشکل وقت ہوتا ہے، ہر ضلع میں روزگار کیلئے سینٹر کھولیں گے، نوجوان یوتھ کارڈ کے ذریعے یوتھ سینٹر سے مستفید ہوں گے،نوجوانوں کوسہولیات دی جائیں گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے کسانوں کو بھی سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، سبسڈی صنعتکاروں کے بجائے کسانوں کو دینا چاہتے ہیں، کسانوں کیلئے کسان کارڈ متعارف کروائیں گے، اپنےمزدوروں کو بھی حقوق دلوانے ہیں، ہم مزدورکارڈ بھی لائیں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی میں مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے، این آئی سی وی ڈی میں لوگ مفت علاج کرواتے ہیں، بلوچستان میں جیالا وزیراعلی بنا تو کوئٹہ میں بھی مفت علاج کیا جائے گا، یہاں بھی مفت علاج کی سہولت دے کر دکھائیں گے، اس وقت کوئی اسپتال گمبٹ اور خیرپور کے اسپتالوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا، سندھ کی طرح بلوچستان میں بھی امراض قلب کےاسپتال بنائیں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے بلوچستان کو اپنے وسائل کا مالک بنوایا، پاک ایران گیس پائپ لائن ان کا خواب تھا، میں عوام تک گیس پہنچاؤں گا۔ غریبوں کو فائدہ پہنچانا ہے تو تیر پر ٹھپہ لگانا ہے، میں موسمی جمہوریت پسند نہیں، ہمیشہ آئین کا تحفظ کروں گا، آئین پاکستان ذوالفقارعلی بھٹو کا بنایا ہوا آئین ہے، 18ویں ترمیم کے مخالف بلوچستان کے وسائل پر قبضہ چاہتےہیں، کوئی سیاسی جماعت8 فروری کے انتخابات کیلیےسنجیدہ نہیں، جیالے8 فروری کو سب کو سرپرائز دیں گے۔