غزہ: عارضی جنگ بندی ختم ہوتے ہی غزہ پر اسرائیلی بربریت جاری، رات تاریکی میں دو رہائشی کمپاونڈ پر اسرائیلی حملے میں 150 فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی فورسز نے شمالی اور جنوبی غزہ میں جبالیہ کمیپ سمیت 400 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا، مزید 56 فلسطینی شہید ہوگئے، جنگ بندی کے بعد اسرائیلی بمباری میں شہدا کی تعداد 240 ہوگئی ہے۔
سات اکتوبر سے اب تک کی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار207 تک پہنچ چکی ہے، 40 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
حماس نے بھی رات گئے اسرائیل پر راکٹوں کی بارش کردی،عرب میڈیا کے مطابق تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس میں متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا، زیادہ تر راکٹوں کو اسرائیل کے دفاعی نظام نے گرا دیا۔
حماس کا کہنا ہے وہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کے لیے تیار ہیں۔ شمالی غزہ میں متعدد اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تمام یرغمالی خواتین اور بچے رہا کردیے باقی یرغمالیوں میں فوجی شامل ہیں جنگ بندی کے حوالے سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، جب تک جنگ ختم نہیں ہو جاتی قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا۔
دوسری جانب غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد امدادی ٹرکوں کا پہلا قافلہ غزہ میں داخل ہوگیا۔
ہلال احمر کے مطابق سو ٹرکوں کے قافلے میں خوراک، پانی اور طبی سامان موجود ہے۔ تمام ٹرک رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئے۔
امریکا حماس کے قبضے سے یرغمالیوں کو رہا کرانے کی ہرممکن کوشش جاری رکھے گا۔
ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی نے کہا کہ سات اکتوبر سے ایک امریکی خاتون اور سات مرد لاپتا ہیں، اسرائیل حماس جنگ کے آغاز سے اب تک چار امریکیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
امریکا غزہ کے محاصرے یا سرحدوں کے دوبارہ تعین کی اجازت نہیں دے گا، امریکی نائب صدر کمیلا ہیریس نے مصر کو یقین دہانی کروادی ہے۔
دبئی کوپ ٹوئنٹی ایٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجی مقاصد جاری رکھے، تو بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ کا خیال کرے۔
امریکی نائب صدر نے تسلیم کیا کہ بہت زیادہ معصوم فلسطینی مارے گئے ہیں۔غزہ سے آنے والی تصاویر، ویڈیوز دل دکھانے والی ہیں۔