واقعے کے تقریباً 45 منٹ بعد ایک سرکاری گاڑی جائے وقوعہ پر پہنچی، فائل فوٹو
واقعے کے تقریباً 45 منٹ بعد ایک سرکاری گاڑی جائے وقوعہ پر پہنچی، فائل فوٹو

بس پر فائرنگ کا واقعہ، عینی شاہدین کا بیان سامنے آگیا

دیامیر: چلاس میں مسافر بس پر مسلح افراد کی فائرنگ سے بس میں آگ بھی بھڑک اٹھی جس کے باعث 9 افراد جاں بحق اور27 زخمی ہوگئے۔

مقامی صحافی فخرِعالم قریشی نے واقعے کے عینی شاہدین سے ریجنل اسپتال چلاس میں بات کی، تو ایک عینی شاہد محمد حسین نے بتایا کہ جب بس ہوڈور کے مقام پر پہنچی، تو اچانک شدید فائرنگ شروع ہو گئی، مجھے خیال آیا کہ شاید چھت سے پتھر گر رہے ہیں ایسے میں میں گاڑی میں لیٹ گیا۔

عینی شاہد نے بتایا کہ بس بے قابو ہو کر بائیں جانب سے آنے والے مال بردار ٹرک سے ٹکرا گئی، کافی دیر تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد منظر تبدیل ہو گیا تھا، سب مسافر خون میں لت پت تھے اور ٹرک کو آگ لگ چکی تھی۔

محمد حسین نے بتایا کہ واقعے کے تقریباً 45 منٹ بعد ایک سرکاری گاڑی جائے وقوعہ پر پہنچی اور ساتھ ریسکیو اہلکار بھی موجود تھے، جو ہمیں اسپتال لے آئے۔

عینی شاہد اور زخمیوں کی فہرست میں شامل نذیرکا کہنا ہے کہ فائرنگ اتنی شدید تھی کہ اس وقت میں نے سوچا یہ زندگی کا آخری دن ہو گا، اس کے بعد ہم گاڑی سے باہر آئے تو عجیب سماں تھا سب چلا رہے تھے۔